نئی دہلی ؍سری نگر 27اگست (سیاست ڈاٹ کام ) فوج کی کورٹ آف انکوائری نے رواں برس 23 مئی کو جموں وکشمیر کے موسم گرما کے دارالحکومت سری نگر میں ایک مقامی لڑکی کے ساتھ ہوٹل میں جانے کی کوشش کرنے والے میجر لیٹول گوگوئی کو ضابطوں کی خلاف ورزی کا قصوروار پایا ہے ۔ ان کے خلاف تادیبی کارروائی کی ہدایت دی گئی ہے اور اس معاملے میں انہیں کورٹ مارشل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔ فوج نے پیر کو کہاکہ میجر گوگوئی کو مہم کے علاقہ میں ڈیوٹی کے مقام سے دور رہنے اور ہدایات کے خلاف مقامی لوگوں سے میل ملاپ کا قصوروار ٹھہرایا گیا ہے ۔ ان کے خلاف تادیبی کارروائی شروع کرنے کی ہدایت دی گئی ہے ۔ اب اس معاملہ میں ثبوتوں کی بنیاد پر اہل افسران ان کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کریں گے ۔ذرائع کے مطابق ان کا کورٹ مارشل ہوسکتا ہے ۔ فوج نے 25 مئی کو میجر گوگوئی کے خلاف ‘کورٹ آف انکوائری’ کا حکم دیا تھا۔ ‘کورٹ آف انکوائری’ کا حکم فوجی سربراہ جنرل بپن راوت کے بیان کہ ‘اگر یہ ثابت ہوگیا کہ میجر لیٹول گوگوئی نے کوئی غلط کام کیا ہے تو میں اس کو مثالی سزا دوں گا’ کے چند ہی گھنٹے بعد جاری کیا گیا تھا۔ فوجی سربراہ نے جنوبی کشمیر کے پہلگام میں واقع آرمی گڈ ول اسکول میں منعقدہ ایک تقریب کے حاشئے پر نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا ‘اگر میجر گوگوئی نے کوئی غلط کام کیا ہے ، میں آپ کو یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ جلد سے جلد اس کو سزا دی جائے گی۔ اور میں ایسی سزا دوں گا کہ وہ ایک مثال بن کر رہ جائے گی’۔ خیال رہے کہ وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام میں گذشتہ برس سری نگر کی پارلیمانی نشست پر پولنگ کے دوران کشمیری نوجوان فاروق احمد ڈار کو اپنی جیپ کے بونٹ سے باندھ کر کم از کم دس گاؤں گھمانے والے میجر لیٹول گوگوئی جنہیں اس کے لئے انعام و اکرام سے نوازا گیا تھا، کو 23 مئی کوسری نگر میں ایک کم عمر لڑکی کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا۔ تاہم اسے گرفتاری کے بعد اپنی یونٹ کے حوالے کردیا گیا تھا۔لیٹول گوگوئی نے فاروق احمد ڈار جو کہ ضلع بڈگام کے ژھل براس آری زال بیروہ کا رہنے والا ہے ، کو 9 اپریل 2017 کے دن سری نگر کی پارلیمانی نشست پر پولنگ کے دوران انسانی ڈھال بناکر اپنی جیپ کے ساتھ باندھا تھا ۔ گوگوئی نے فاروق جس نے اپنے حق رائے دہی کا بھی استعمال کیا تھا، کواپنے گاڑیوں کے قافلے کو پتھراؤ سے بچانے کے لئے اپنی جیپ کے ساتھ باندھا تھا۔ فوجی جیپ کے بونٹ سے باندھے گئے نوجوان فاروق ڈار کی تصویر اور ویڈیو سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے کارگذار صدر عمر عبداللہ نے 14 اپریل 2017 کو اپنے ٹویٹر کھاتے پر پوسٹ کی تھی۔ فوجی جیپ کے ساتھ باندھے گئے نوجوان فاروق کی تصویر اور ویڈیو نے وادی بھر میں شدید غصے اور ناراضگی کی لہر پیدا کی تھی۔ اہلیان وادی نے فوج کی اس حرکت کو بدترین انسانی حقوق کی پامالی قرار دیا تھا۔ تاہم لوگوں کی ناراضگی اور غصے میں اس وقت اضافہ ہوا تھا جب فوجی سربراہ نے فاروق ڈار کو فوجی جیپ سے باندھنے کے مرتکب میجر لیٹول گوگوئی کو توصیفی سند سے نوازا تھا۔