کولمبو۔22مارچ ( سیاست ڈاٹ کام ) سری لنکا کے سابق صدر مہیندا راجہ پکشے کے قریبی ساتھی کو مبینہ طور پر روس حامی یوکرین کے باغیوں کے ساتھ ہتھیاروں کے سودے کرنے میں ملوث رہنے کا الزام عائد کرتے ہوئے ان کے خلاف تحقیقات شروع کردی گئی ہیں ‘ جس وقت باغیوں کے ساتھ ہتھیاروں کے سودے ہوئے وہ روس میں سری لنکا کے سفیر تھے ۔ یوکرین کی حکومت نے وزارت خارجہ کولمبو کو سابق سفیر اُدایانگا ویرا تونگا کے مبینہ طور پر یوکرین کے باغیوں کے ساتھ ہتھیاروں کے سودے میں ملوث رہنے کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے ایک مکتوب روانہ کیا ہے ۔
روزنامہ ’’ سنڈے ٹائمز‘‘ کی خبر کے بموجب سری لنکا کے سفیر برائے روس نے علحدگی پسند باغیوں کے خلاف جنگ کرنے والے فوجیوں کے ساتھ ہتھیاروں کی فروخت کے معاہدہ کئے تھے ۔ روزنامہ نے وزیر خارجہ سری لنکا منگلاسمرویرا کا ایک بیان شائع ہوا ہے جس کے بموجب انہوں نے کہا کہ وہ اس معاملہ کی مکمل تحقیقات کریں گے ۔ ویرا سنگا نے صدر مائتری پالاسری سینا کے جنوری کے عام انتخابات میں برسراقتدار آنے کے فوری بعد انہیں یاد دہانی کی تھی کہ اسالٹ رئفلوں اور دیگر ہلکے اسلحہ باغیوں کو فروخت کرنے کا معاہدہ کیا گیا تھا ۔ ویرا سنگا شکست خوردہ سابق صدر کے بھانجے ہیں اور یوکرین کے دارالحکومت کیف میں مزاحمت کاروں کو غذائی اشیاء فراہم کرنے میں بھی ملوث تھے ۔ بعدازاں انہیں سری لنکا کا سفیر برائے روس مقرر کیا گیا تھا ۔ وہ 9سال تک اس عہدہ پر فائز رہے ‘ بعدازاں حکومت نے انہیں کولمبو واپس طلب کرلیا ۔ ان کے ساتھ تمام سیاسی تقررات جو بیرونی سفارت خانوں میں کئے گئے تھے ملتوی کردیئے گئے ۔
تاہم ویرا سنگا سری لنکا واپس نہیں آئے ‘ ان کا پتہ ہنوز نامعلوم ہے ۔ امکان ہے کہ ان سے کوئی ربط پیدا نہیںکیا جاسکا ۔ بحیثیت سفیراپنی میعاد کے دوران ویرا سنگامتعدد فوجی خریداریوں میں ملوث تھے جو سری لنکا کیلئے کی گئی تھی۔ مگ ۔27‘ زمینی حملہ کرنے والے طیاروں کی سری لنکا کیلئے خریداری کی تحقیقات بھی نئی حکومت کی جانب سے کروائی جارہی ہیں ۔ روس حامی باغی یوکرین کی فوج سے خاص طور پر صوبہ ڈونٹ سک میں علحدہ ملک کیلئے جنگ میں مصروف ہیں ۔ منسک معاہدہ کے تحت ایک کمزور جنگ بندی ہوئی تھی جو 12فبروری سے نافذ کی گئی ہے ۔ کیف اور مغربی ممالک نے صدر روس ولادمیرپوٹن پر الزام عائد کیا کہ وہ فوجیوں کی شورش پسندی کی تائید کررہے ہیں جو دبابوں اور بھاری اسلحہ سے آراستہ ہیں ۔