سری لنکا کے داخلی حالات بدترین، سوشیل میڈیا پر امتناع

کولمبو ۔ 13 مئی (سیاست ڈاٹ کام) سری لنکا میں ایک فیس بک پوسٹ کی بنیاد پر مساجد پر کئے گئے حملوں اور مسلمانوں کی تجارتی املاک کو تباہ و برباد کرنے کے واقعہ کے بعد یہاں مذہبی منافرت میں اضافہ ہوگیا ہے جس کے بعد حکومت نے سوشیل میڈیا پر ایک بار پھر پابندی عائد کردی ہے۔ یاد رہیکہ ایسٹر کے موقع پر مختلف چرچوں اور پانچ ستارہ ہوٹلس پر کئے گئے دھماکوں کے بعد سری لنکا میں اس وقت بدترین صورتحال پائی جاتی ہے۔ بم دھماکوں میں 260 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ یاد رہیکہ صرف ایک روز قبل ہی سری لنکائی پولیس نے مغربی ساحلی مستقر چلاء میں کرفیو کا نفاذ کیا تھا جو دراصل ہجوم کے ذریعہ ایک مسجد کو نشانہ بنانے اور مسلمان تاجرین کی املاک کو تباہ و برباد کرنے کا شاخسانہ تھا جس کیلئے ایک مسلمان تاجر کو ہی فیس بک پر اشتعال انگیز پوسٹ اپ لوڈ کرنے کا ذمہ دار قرار دیا جارہا ہے کیونکہ اس میں عیسائیوں کو مزید دھماکے کرنے کی دھمکیاں دی گئی تھیں۔ دوسری طرف پولیس کی خاتون ترجمان روان گناسیکرا نے کلیا پٹیا اور چلاء میں عائد کرفیو ختم کردیئے جانے کی بات کہی۔ چرچس اور پانچ ستارہ ہوٹلس میں دھماکے کے بعد اس وقت سری لنکا کی داخلی حالت انتہائی بدترین ہے جہاں بھائی چارہ اور رواداری کی جگہ مذہبی منافرت نے لے لی ہے۔