سری لنکا میں حملے کیلئے قومی توحید گروپ پر معلومات دستیاب

کولمبو ۔ 23 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) سری لنکا میں قومی توحید جماعت (این ٹی جے) پر مسیحی برادری کے اہم تہوار ایسٹر کے موقعے پر بم دھماکوں کے الزامات لگائے جا رہے ہیں لیکن اس گروپ کے بارے میں بہت کم معلومات دستیاب ہیں۔سری لنکا کے حکام نے پیر کو ایک پریس کانفرنس میں قومی توحید جماعت پر حملوں کا الزام لگایا ہے۔بہر حال نہ تو این ٹی جے اور نہ ہی کسی دوسرے گروپ نے ان سلسلہ وار بم دھماکوں کی ذمہ داری قبول کی ہے جن میں اب تک تقریباً 300 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔تاہم یہ الزامات سوال پیدا کرتے ہیں کہ آخر یہ این ٹی جے کیا ہے؟سوموار سے قبل جب تک کہ سری لنکا کی حکومت کے ترجمان نے یہ نام نہیں لیا تھا اس وقت تک بہت کم لوگوں نے این ٹی جے کے بارے میں سنا ہوا تھا۔اس گروپ کے بارے میں خیال ظاہر کیا جاتا ہے کہ یہ سری لنکا کے ایک دوسرے اسلام پسند گروپ سری لنکا توحید جماعت (ایس این ٹی جے) سے نکلا ہے۔نسبتاً کم معروف ہے لیکن ایس این ٹی جے قدرے مستحکم ہے۔ اس کے سکریٹری عبدالرازق کو 2016 میں بودھ مذہب کے خلاف نفرت بھڑکانے کے لیے گرفتار کیا گیا تھا۔ بعد میں انھوں نے معافی مانگ لی تھی۔بعض رپورٹوں میں این ٹی جے کو گذشتہ دسمبر میں مرکزی سری لنکا کے موانیلا بودھ مندر میں توڑ پھوڑ کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا تھا جس میں مندر سے باہر موجود مہاتما بدھ کے مجسمے کے چہرے کو نقصان پہنچایا گیا تھا۔لیکن این ٹی جے سری لنکا کی اقلیتی آبادی کا انتہائی چھوٹا حصہ ہے۔ سری لنکا میں مسلمانوں کی آبادی دو کروڑ دس لاکھ ہے جو کہ ملک کا تقریباً ساڑھے نو فیصد ہے۔سوشل میڈیا پر اس کی موجودگی بھی خال خال ہے۔ ان کے نام سے ایک فیس بک صفحہ ہے لیکن اسے چند ہفتوں میں ایک آدھ بار اپ دیٹ کیا جاتا ہے۔ اسی جماعت کے نام سے موجود ٹوئٹر ہینڈل پر مارچ 2018 کے بعد سے کوئی اپ ڈیٹ نہیں ہے۔گروپ کی ویب سائٹ بھی بند ہے۔ لیکن یہ واضح نہیں کہ یہ اتوار کے حملے سے قبل ہٹائی گئی ہے یا اس کے بعد۔