سری لنکا حملوں میں مسلمانوں کے ملوث ہونے کی سری لنکا کے مسلم قائد کی تردید

کولمبو۔ 24 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) سری لنکا کے ایک بہت ہی بزرگ مسلم قائد نے چہارشنبہ کو سری لنکا کی حکومت کے یہ خیال کو ’’بے ہودہ‘‘ قرار دے کر مسترد کردیا کہ اتوار کے ایسٹر کے ہلاکت حیز حملوں کا تعلق نیوزی لینڈ کی دو مساجد پر گزشتہ ماہ ہونے والے حملوں سے ہوسکتا ہے۔ سری لنکا کے مملکتی وزیر دفاع نے پارلیمان کے ہنگامی اجلاس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے بدترین دہشت گرد حملوں سے متعلق ابتدائی تحقیقات میں پتہ چلا ہے کہ یہ خودکش حملے نیوزی لینڈ کی مساجد کے حملوں کا انتقام ہے، لیکن سری لنکا کے نائب صدر کے مسلمان مشیر حلمی احمد نے حکومت کے نقطہ نظر کی تائید نہیں کی۔ انہوں نے نیوزی لینڈ حملوں اور سری لنکا کے حملوں کے درمیان بہت ہی کم وقت کے فرق کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ان میں اتنا کم وقت پایا جاتا ہے کہ اس قسم کے حملوں کی منصوبہ بندی ممکن نظر نہیں آتی۔ انہوں نے کہا کہ غیرملکی مدد کے ساتھ طویل مدت میں ایسے حملے ممکن ہوسکتے ہیں۔ داعش نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کرلی ہے تاہم ان حملوں کو حق بجانب قرار دینے کیلئے نیوزی لینڈ کی دو مساجد پر کئے گئے حملوں کا تذکرہ نہیں کیا۔ حلمی احمد نے سی این این کو بتایا کہ ان حملوں کو نیوزی لینڈ سے جوڑ دینا بے مطلب ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیوزی لینڈ کے حملوں نے دنیا کی آنکھیں کھول دیں کہ کس طرح ساری دنیا میں مسلمانوں کو بحران کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ایک طرف سے نیوزی لینڈ کے حملے مسلمانوں کیلئے ’’رحمت ‘‘ ثابت ہوئے۔ ان حملوں کے سبب ساری دنیا کی توجہ سارے عالم میں اسلام کے خلاف پھیلے ہوئے خوف کی طرف مبذول ہوگئی۔ انہوں نے نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جسنڈا آرڈرن کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے حملوں کے بعد یہاں کی مختلف برادریوں میں ارتباط پیدا کیا۔ انہوں نے بتایا کہ ہم نے نوبل پرائز کمیٹی کو ایک مکتوب روانہ کیا ہے کہ نیوزی لینڈ کی وزیراعظم کو امن کا عالمی ایوارڈ دیا جائے۔