سری رام ساگر پراجکٹ سے خریف کیلئے پانی کی سربراہی

ہریش راؤ کا اعلیٰ سطحی اجلاس، ریاستی وزراء پوچارام سرینواس ریڈی اور اندرا کرن ریڈی کی شرکت
حیدرآباد ۔ 21۔ اگست (سیاست نیوز) سری رام ساگر پراجکٹ کے تحت آنے والے کسانوں کی جدوجہد آخر کار کامیاب ثابت ہوئی ہے۔ کسان پراجکٹ سے فصلوں کو پانی سیراب کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کر رہے تھے۔ پراجکٹ میں پانی کی کمی کے سبب حکومت نے پانی کی اجرائی سے گریز کیا تھا ۔ گزشتہ دنوں ریاست میں شدید بارش کے سبب سری رام ساگر پراجکٹ میں پانی کی سطح میں قابل لحاظ اضافہ ہوا ہے۔ سیلاب کے پانی کی آمد اور بہاؤ میں اضافہ کے نتیجہ میں پراجکٹ کی صورتحال اطمینان بخش ہے ۔ حکومت نے خریف سیزن کیلئے کسانوں کو پانی کی اجرائی کا فیصلہ کیا ہے ۔ وزیر آبپاشی ہریش راؤ نے اس مسئلہ پر اعلیٰ سطح اجلاس منعقد کیا جس میں ریاستی وزراء پی سرینواس ریڈی ، اندرا کرن ریڈی ، رکن پارلیمنٹ بی بی پاٹل ، رکن اسمبلی پرشانت ریڈی ، مشن بھگیرتا کے صدرنشین کے علاوہ محکمہ آبپاشی کے عہدیداروں نے شرکت کی ۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پانی کی قابل لحاظ آمد کے سبب جاریہ سال خریف کیلئے فصلوں کو پانی سیراب کیا جائے ۔ حکومت کے اس فیصلہ سے نظام آباد ، ظہیر آباد اور دیگر علاقوں کے کسانوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ۔ سری رام ساگر پراجکٹ کے تحت کاکتیہ کنال لکشمی کنال ، علی ساگر اور دیگر 24 علاقوں میں آبپاشی کیلئے پانی کی سربراہی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پراجکٹ میں فی الوقت 49 ٹی ایم سی پانی ہے۔ 2.5 لاکھ کیوسک پانی کی آمد ہوئی اور آئندہ چند دنوں تک پانی کا بہاؤ جاری رہیگا۔ انجنیئرس کو ہدایت دی گئی کہ وہ پانی کی اجرائی کے سلسلہ میں منصوبہ تیار کریں۔ کسانوں کے علاوہ ریونیو حکام اور عوامی نمائندوں سے مشاورت کے بعد اس کو قطعیت دی جائے گی ۔ پانی کی اجرائی سے قبل ریونیو حکام کسانوں کو گاؤں گاؤں پہنچ کر اس کی اطلاع دیں گے۔ ایک ٹی ایم سی پانی سے 13 تا 14 ہزار ایکر اراضی کو سیراب کیا جاسکتا ہے ۔ اسی دوران ہریش راؤ نے کہا کہ حکومت کسانوں کی بھلائی کیلئے کام کر رہی ہے۔ چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ نے رعیتو بندھو اور رعیتو بیمہ جیسی اسکیمات کا آغاز کیا ۔ زرعی شعبہ کو پانی کی سربراہی کا مسئلہ مستقل طور پر حل کرنے کے لئے آبپاشی پراجکٹس تعمیر کئے جارہے ہیں۔ حکومت نے پراجکٹس کیلئے بھاری رقم منظور کی ہے۔ ہریش راؤ نے سری رام ساگر پراجکٹس میں پانی کی سطح میں اضافہ پر اطمینان کا اظہار کیا ۔ انہوں نے کہا کہ کرشنا اور گوداوری طاس میں پہلی مرتبہ بیک وقت پانی کے بہاؤ کا موقف اطمینان بخش ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کو پانی کی سربراہی سے کانگریس بوکھلاہٹ کا شکار ہے کیونکہ کانگریس قائدین پانی کے مسئلہ پر سیاست کرنا چاہتے تھے لیکن خدا نے تلنگانہ حکومت پر کرم کیا اور موسلادھار بارش کے سبب پراجکٹس میں پانی کا موقف بہتر ہوگیا۔