سرینگر میں سی آر پی ایف پر حملہ مسائل پیدا کرنے کی کوشش

حکومت امن و سلامتی کو یقینی بنانے ہر ممکن اقدامات کریگی ۔ مرکزی وزیر کرن رجیجو کا بیان
حیدرآباد 26 جون ( پی ٹی آئی ) سرینگر میں دہشت گردوں کے ہاتھوں سی آر پی ایف کے آٹھ ارکان کی ہلاکت کو ملک کیلئے مسائل پیداکرنے کی ایک مایوسانہ کوشش قرار دیتے ہوئے مرکزی منسٹر آف اسٹیٹ داخلہ کرن رجیجو نے آج کہا کہ حکومت امن و سلامتی کو یقینی بنانے کے عہد کی پابند ہے اور اس سلسلہ میںدرکار اقدامات کئے جائیں گے ۔ حالیہ وقتوں میں سکیوریٹی فورسیس پر ہلاکت خیز حملہ میں کل دہشت گردوں نے ایک بس پر حملہ کرتے ہوئے آٹھ سی آر پی ایف اہلکار ہلاک ہوگئے تھے اور 21 دوسرے زخمی ہوگئے تھے ۔ دہشت گردوں نے سی آر پی ایف کی ایک بس پر گولیوں کی بوچھار کردی تھی ۔ یہ واقعہ سرینگر میں پامپور کے مقام پر پیش آیا تھا ۔ سمجھا جا رہا ہے کہ یہ لشکر طیبہ کا فائین حملہ تھا ۔ مسٹر رجیجو نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ افسوسناک ہے ۔ ہم دہشت گردوں کی جانب سے اس طرح کے بہیمانہ حملہ کی مذمت کرتے ہیں اور ہمارے جو جوان شہید ہوئے ہیں انہیں خراج پیش کرتے ہیں اور افراد خاندان سے اظہار ہمدردی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سی آر پی ایف کی ٹیم فائرنگ رینج سے اپنے ہیڈ کوارٹر واپس ہو رہی تھی کہ ان پر دریائے جہلم کے قریب حملہ کردیا گیا ۔ یہ ایک افسوسناک واقعہ تھا جس میں ہمارے آٹھ جوان اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صورتحال بہت مشکل ہے اور جو لوگ تخریب کاری میں یقین رکھتے ہیں وہ بہت مایوس ہیں کیونکہ ہمارے ملک میں ایک بہترین وزیر اعظز ہیںاور ہندوستان بہت اچھی تری ترقی کر رہا ہے ۔ ایسے میں وہ ہندوستان کو خوشحالی کی نئی بلندیوں تک لیجانے حکومت کی کوششوںمیں رکاوٹ پیدا کرناچاہتے ہیں۔ یہ در اصل ملک کیلئے مسائل پیدا کرنے کی ایک مایوسانہ کوشش ہے ۔ لیکن ہم صورتحال کو بہتر بنانے اور امن و سلامتی کو یقینی بنانے کیلئے درکار اقدامات کرنے کے عہد کے پابند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس مقام سے عہدیداروں کی واپسی کے بعد ہم صورتحال کا جائزہ لیں گے اور اقدامات کرینگے ۔ انہوں نے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ کچھ گروپس اس حملہ کی ذمہ داری قبول کرنے جیسے بیانات جاری کریں لیکن ہمیں  پہلے صورتحال کا سرکاری جائزہ پورا کرنا ہے ۔ ہمارے ڈی جی سی آر پی ایف سے کہاگیا ہے کہ وہ مقام کا دورہ کریں اور دوسرے سینئر عہدیدار بھی سرینگر پہونچ رہے ہیں۔ انہوں نے اس واقعہ پر پاکستان ہائی کمشنر کے بیان کے تعلق سے سوال پر کہا کہ انہیں بیانات جاری کرنے کی عادت ہے ۔ ساری دنیا دیکھ رہی ہے ۔ وہ کوئی سیاسی بیان جاری کرنا نہیںچاہتے ۔ اس پر وفتر وزیر اعظم اور وزارت خارجہ کو رد عمل دینا چاہئے ۔