وبائی امراض پر مریضوں کی زندگیوں سے کھلواڑ ، سلم علاقوں کی خطرناک صورتحال ، حکومت کو توجہ دینے کی ضرورت
حیدرآباد۔ 28جولائی (سیاست نیوز) شہر میں وبائی امراض کے پھیلنے اور مناسب سرکاری سہولتوں کی عدم فراہمی کے سبب فرضی و غیر مسلمہ ڈاکٹرس کی چاندی ہو رہی ہے اور یہ ڈاکٹرس معصوم مریضوں کی زندگیوں سے کھلواڑ کے موجب بنتے جا رہے ہیں۔دونوں شہروں کے مختلف سلم علاقوں کے علاوہ کم پڑھے لکھے افراد کی بستیوں میں ان ڈاکٹرس کے کلینک نہ صرف عوام کو لوٹ رہے ہیں بلکہ شہریوں کی زندگیوں کے لئے خطرات پیدا کرنے کے موجب بنے ہوئے ہیں۔ ان ڈاکٹرس سے بغرض علاج رجوع ہونے والے افراد کا کہنا ہے کہ انہیں مسلمہ ڈاکٹرس کی سہولت دستیاب نہ ہونے کے سبب وہ ان ڈاکٹرس سے رجوع ہونے پر مجبور ہیں۔ دونوں شہروں میں جاری وبائی امراض کو روکنے کیلئے ضروری ہے کہ ضلع انتظامیہ فوری حرکت میں آتے ہوئے اقدامات کا آغاز کرے تا کہ معصوم شہریوں کو نہ صرف بروقت علاج کی سہولت میسر کروائی جا سکے بلکہ انہیں ان فرضی اطباء کے چنگل سے بچایا جا سکے۔ وبائی امراض میں مبتلاء ہونے والے معصوم بچوں کو ان ڈاکٹرس کی جانب سے جو ادویات دی جا رہی ہیں ان میں بیشتر ایسی دوائیں ہیں جن پر ان کے مضر اثرات کے سبب پابندی عائد کی جا چکی ہے لیکن یہ ڈاکٹرس ان ادویات کا بے دھڑک استعمال کر رہے ہیں ۔ ماہر اطباء کا کہنا ہے کہ حالیہ عرصہ میں منظر عام پر آئی رپورٹ میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ کئی ایسی ادویات بازار میں دستیاب ہیں جو انسانی صحت کیلئے نقصاندہ ہیں ان ادویات پر سرکاری طور پر پابندی عائد کی جا چکی ہے۔ پرانے شہر کے علاوہ شہر کے بعض علاقوں میں فرضی ڈاکٹرس باضابطہ اپنے کلینک چلا رہے ہیں اور مریض جو کھانسی ‘ بخار‘ نزلہ وغیرہ جیسی موسمی و وبائی امراض کا شکار ہیں ان ڈاکٹرس سے رجوع ہو رہے ہیں لیکن انہیں اس بات کا قطعی اندازہ نہیں ہے کہ یہ ڈاکٹرس ان کی زندگی سے کھلواڑ کر رہے ہیں۔ چند ماہ قبل ساؤتھ زون پولیس نے فرضی ڈاکٹرس کے خلاف مہم کے نام پر بی یو ایم ایس حکماء کو نشانہ بنایا تھا لیکن پولیس و ضلع انتظامیہ کو چاہیئے کہ فوری طور متحرک ہوتے ہوئے سلم علاقوں میں مریضوں کی زندگی سے کھلواڑ کر رہے ان فرضی ڈاکٹرس کے خلاف کاروائی کریں جو ممنوعہ ادویات تجویز کرتے ہوئے نت نئی بیماریوں کا شکار بنانے میں مصروف ہیں۔شہر حیدرآباد میں موجود کئی علاقوں میں ایسے ڈاکٹرس عوام کو لوٹ رہے ہیں جن کے خلاف سخت کاروائی کی جانا ضروری ہے۔ ان ڈاکٹرس کی جانب سے معصوم بچوں کو دی جانے والی ادویات کے متعلق ماہرین اطفال کا کہنا ہے کہ یہ ڈاکٹرس انتہائی طاقتور ادویات معصوم بچوں کیلئے تجویز کر دیتے ہیں جو کہ ان کے دفاعی نظام کو کمزور کرنے کا موجب بنتی ہیں اور جسم میں قوت مدافعت میں آنے والی کمی ان بچوں کو دیگر امراض میں مبتلاء کر دیتی ہے۔ علاوہ ازیں ان ڈاکٹرس کی جانب سے تجویزکردہ ادویات کے دور رس نتائج میں یہ بات بھی دیکھی جا رہی ہے کہ جن بچوں کو طاقتور ادویات کے استعمال کا عادی بنا دیا جا تا ہے ان بچوں پر مستقبل میں دیگر معمول کے مطابق دی جانے والی ادویات اثر کرنا بند کر دیتی ہیں۔