جمہوری اقدار کو طاق پر رکھ کر حکومت چلائی جارہی ہے : پروفیسر کودنڈا رام
حیدرآباد۔27مارچ(سیاست نیوز) تلنگانہ میں ایک پریشان حال اور سرکاری ملازم کی فریاد سننے والا کوئی نہیں ہے ‘ چیف منسٹر سے ملاقات یا نمائندگی کا موقع سب سے مشکل بات بن گئی ہے ‘ جمہوری اقدار کو طاق پر رکھ کر حکومت چلائی جارہی ہے کسان ‘ طلبہ‘ سرکاری ملازمین اور عام شہری تمام پریشان حال زندگی گذارنے پر مجبور ہیںجو وعدے عوام کے ساتھ کئے گئے تھے ان کو عملی جامہ پہنانے کی شروعات بھی چارسالوں میںنہیںکی گئی۔چیرمین تلنگانہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی پروفیسر کودنڈارام نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔وہ آج یہاںٹی جے اے سی دفتر میںمنعقدہ پریس کانفرنس سے مخاطب تھے‘ انہو ںنے کہاکہ اتوار کے کو سرکاری ملازمین نے اپنے مسائل پر ایک جلسہ عام کا اہتمام کیا ۔ انہو ںنے کہاکہ سی پی ایس ( نئی پنشن اسکیم) سرکاری ملازمین کے لئے دشواریوں کا سبب بن رہی ہے ۔ کودنڈارام نے کہاکہ سپریم کورٹ نے تمام ریاستوں کی حکومتوں کو اس بات کی ہدایت جاری کی ہے کہ کئی سالوں تک سرکاری محکموں میںخدمات انجام دینے والے سرکاری ملازمین کو ریٹائرمنٹ کے بعد موثر انداز کا وظیفہ فراہم کیا جائے مگر مرکزی او رریاستی حکومت سپریم کور ٹ کی ہدایت پرعمل کرنے کے بجائے من مانی کررہی ہیں ۔ انہو ں نے مزیدکہاکہ سی پی ایس کے تحت دس فیصد کٹوتی برسرخدمت ملازمین کی تنخواہوں سے رقم منہا کی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کے سرکاری ملازمین کے مسائل نہ صرف سی پی ایس تک محدود ہیںبلکہ سرکاری ملازمین کے تبادلوں اور عہدوں پر ترقی بھی پوری طرح نظر انداز کی جارہی ہے۔ انہو ںنے کہاکہ حکومت پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ ملازمین کے مسائل کو جنگی خطوط پر حل کرے ۔ پروفیسر کودانڈرام نے خانگی یونیورسٹیوں کے قیام کی کوشش کو بھی حکومت تلنگانہ کا عوام کے ساتھ بڑا دھوکہ قراردیا ۔ انہوں نے کہاکہ سرکاری یونیورسٹیوں کو درکار فنڈز کی اجرائی کے بجائے خانگی یونیورسٹیوں کو تلنگانہ میں منظوری دی جارہی ہے جس سے راست طور پر غریب طبقات کی تعلیم پر اثر پڑے گا۔جے اے سی چیرمین نے کہاکہ سرکاری یونیورسٹیوں میںبنیاد ی سہولتوں کی فراہمی ‘ درکار فنڈزکی اجرائی اور اساتذہ کا تقرر عمل میںلانے کی ضرورت ہے۔ پچاس ہزار سے زائد جائیدادیں مخلوعہ ہیں جس کی وجہہ سے یونیورسٹیوں کاتعلیمی معیار متاثر ہورہا ہے ۔ اس مو قع پر ٹی جے اے سی قائدین پرشوتم ریڈی اور دیگر بھی موجودتھے۔