چیف منسٹر محبوبہ مفتی کے بیان پر میر واعظ عمر فاروق کا ردعمل
سری نگر ۔ 26 اگست (سیاست ڈاٹ کام) حریت کانفرنس (ع) کے چیئرمین میرواعظ مولوی عمر فاروق نے کہا ہے کہ ریاستی چیف منسٹرمحبوبہ مفتی جس طرح حالیہ قتل و غارت اور بدترین ریاستی دہشت گردی کو یہ کہہ کر کہ ‘کیاکشمیری بچے اور نوجوان سڑکوں پر دودھ اور ٹافیاں لینے گئے تھے’ جواز فراہم کرنے کی مذموم کوشش کر رہی ہیں یہ ان کی پست ذہنیت اور سوچ کے دیوالیہ پن کی علامت ہے اور اس سوچ پر جس قدرافسوس اور ماتم کیا جائے وہ کم ہے ۔ قابل ذکر ہے کہ محترمہ مفتی نے جمعرات کو وزیر داخلہ کے ساتھ دی گئی مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران وادی میں سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں نوجوانوں کی ہلاکت کو جواز بخشتے ہوئے کہا کہ احتجاجی مظاہروں کے دوران ہلاک ہونے والے نوجوان فوجی کیمپوں اور پولیس تھانوں پر ٹافی یا دودھ خریدنے کے لئے نہیں گئے تھے ۔میرواعظ نے جمعہ کو اپنی رہائش گاہ کے باہر حراست میں لئے جانے سے قبل وہاں موجود نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ظلم و تشدد کے ہتھکنڈوں اور ناانصافیوں سے ہمارے حق وانصاف پر مبنی تحریک کو نہ تو ختم کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی ان حربوں سے ہماری حق و صداقت کی آواز کو دبایا جا سکتا ہے ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ کشمیریوں کی اُن کی بقول پرامن جدوجہد کو ہر طرح سے کچلنے کے لئے حکومت نت نئے حربے آزمارہی ہیں اور اب ایک بار پھر سختی سے کالے قوانین کے تحت اطلاعات کے مطابق مزید 200نوجوانوں کوبدنام زمانہ پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے ) کے تحت مقید کرنے کی تیاریاں کی جارہی ہیں تاکہ ہر طرف خوف و دہشت کے موجودہ ماحول کو بڑھاوا دے کر عوام کے جذبہ مزاحمت کو کمزور کیا جاسکے ۔
میرواعظ نے کہا کہ کشمیر میں لاکھوں فوجیوں کی تعیناتی اور موجودگی کے باوجود اب مزید بارڈر سیکورٹی فورس کی کمک منگا کر شہری آبادی کے بیچ سرکاری عمارتوں ، سکولوں اور کالجوں میں ٹھرانا دراصل پورے کشمیر کو سنگینوں اور بندوقوں کے سایے تلے فوج کے حوالے کر کے ایک بڑے جیل خانے میں تبدیل کردیاگیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سختیوں اور سرکاری جارحیت کے باوجود عوام کے حوصلے بے حد بلند ہیں اور ان کا بس ایک ہی مطالبہ اور ہدف ہے کہ کشمیری عوام کو ان کا پیدائشی حق حق خودارادیت دیا جائے اور اسی بلند نصب العین کے لئے مسلسل اور ہر طرح کی قربانیاں دی جا رہی ہیں اور جب تک یہ حق حاصل نہیں کرلیا جاتا ہماری پرامن جدوجہد جاری رہے گی۔ حریت چیئرمین نے کہا کہ ظلم اور تشدد کی انتہا ہے کہ اب عوام کو رات دن شدید کرفیو اور بندشوں میں رکھ کر انہیں گوناگوں مشکلات سے دوچار کر دیا گیا ہے اور سرکاری جبر و قہر اور عوام کش پالیسیوں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور فورسز گھروں میں گھس کر توڑ پھوڑ اور مکینوں کو زد و کوب کر رہی ہے ۔اس دوران حریت کے ایک ترجمان نے کہا کہ علیحدگی پسند قیادت کی جانب سے عید گاہ چلو پروگرام کی پیروی میں حریت چیرمین نے نظربندی اور کرفیو توڑ کر جب گھر سے نکلنے کی کوشش کی تو فورسز اور پولیس نے حسب روایت موصوف کو حراست میں لے کر مقامی تھانے میں بند کردیا۔