حیدرآباد۔/4ستمبر، ( سیاست نیوز) تلنگانہ میں برسرِ اقتدار ٹی آر ایس حکومت سے عوام بالخصوص تعلیم یافتہ بیروزگار نوجوانوں کو کئی توقعات وابستہ ہیں۔ انتخابی مہم کے دوران اور پھر پارٹی کے انتخابی منشور میں چندرشیکھر راؤ نے تمام سرکاری مخلوعہ جائیدادوں پر تقررات کا اعلان کیا تھا۔ اب جبکہ ٹی آر ایس حکومت کے تین ماہ مکمل ہوچکے ہیں تلنگانہ کے نوجوانوں کو تقررات کے سلسلہ میں حکومت کی مساعی کا انتظار ہے۔ آندھرا پردیش حکومت نے سرکاری ملازمین کیلئے وظیفہ کی عمرکی حد میں 2سال کا اضافہ کرتے ہوئے58سے 60 کردیا جس کے باعث آندھرا پردیش سے تعلق رکھنے والے ہزاروں سرکاری ملازمین کو فائدہ حاصل ہوگا۔ دوسری طرف تلنگانہ حکومت نے تعلیم یافتہ بیروزگار نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے کیلئے وظیفہ پر سبکدوشی کی حد میں اضافہ سے انکار کیا اور بہت جلد مخلوعہ جائیدادوں پر تقررات کا اعلان کیا ہے۔ ٹی آر ایس حکومت نے تقریباً 40ہزار کنٹراکٹ ملازمین کی خدمات بحال کرنے کا فیصلہ کیا جس پر نوجوانوں میں بے چینی پھیل گئی تاہم حکومت نے وضاحت کی کہ ان ملازمین کی خدمات مستقل کرنے سے نئے تقررات کا عمل متاثر نہیں ہوگا اور نہ ہی تعلیم یافتہ نوجوانوں سے ناانصافی ہوگی۔ تلنگانہ حکومت جلد ہی علحدہ تلنگانہ پبلک سرویس کمیشن کی تشکیل کے ذریعہ تقررات کا عمل شروع کرنا چاہتی ہے۔ ایک اندازہ کے مطابق نئے تقررات کا عمل شروع کرنے کی صورت میں پبلک سرویس کمیشن کے ذریعہ تقریباً 10ہزار سے زائد مخلوعہ جائیدادوں پر پہلے مرحلہ میں تقررات ہوں گے۔ تقررات کے سلسلہ میں مقررہ عمر کی حد کو لیکر نوجوانوں میں بے چینی پائی جاتی ہے خاص طور پر ایسے افراد جنہیں آندھرائی حکومت کے دوران تقررات سے محروم کردیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ حیدرآباد کو فری زون قرار دیتے ہوئے کنٹراکٹ اور دیگر بنیادوں پر مخلوعہ جائیدادوں پر آندھرا سے تعلق رکھنے والے افراد کی بھرتی کی گئی جس سے تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے ہزاروں نوجوان روزگار کے مواقع سے محروم ہوگئے۔ اب جبکہ ایسے نوجوانوں کیلئے تقررات کا موقع حاصل ہوا ہے انہیں اس بات کا اندیشہ ہے کہ تقررات کیلئے عمر کی مقررہ حد ان کے مواقع متاثر کرسکتی ہے۔ سرکاری جائیدادوں پر تقررات کی موجودہ حد 34سال ہے اور آندھرائی حکمرانوں کی ناانصافی کا شکار ایسے ہزاروں نوجوان ہیں جو عمر کی اس حد کو پار کرچکے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ چندرشیکھر راؤ حکومت تقررات کیلئے عمر کی حد میں کم از کم دو سال کی رعایت دے تاکہ آندھرائی حکومتوں کی ناانصافی کے شکار نوجوانوں کو انصاف مل سکے۔ تلنگانہ تحریک کے دوران خود ٹی آر ایس نے حیدرآباد کو فری زون قرار دیتے ہوئے تلنگانہ سے کی گئی ناانصافیوں کے خلاف آواز اٹھائی تھی۔ ایک اندازہ کے مطابق تلنگانہ میں ایسے ہزاروں نوجوان ہیں جو عمر کی اس حد کو پار کرچکے ہیں اور اگر حکومت دو سال کی رعایت دیتی ہے تو ایسے نوجوانوں کو روزگار حاصل ہوجائے گا۔ تلنگانہ کے نوجوانوں سے انصاف کا وعدہ کرنے والی ٹی آر ایس حکومت سے امید کی جارہی ہے کہ وہ پبلک سرویس کمیشن کے ذریعہ تقررات کے آغاز کے وقت عمر کی حد میں دو سال کا اضافہ کرے گی۔سلسلہ صفحہ: 8 پر