اقلیتی محکمہ جات کی کارکردگی پر سوال کرنے کا نتیجہ ؟۔ کمیشن کی سکریٹری اقلیتی بہبود کو نوٹس
حیدرآباد۔ 26اپریل (سیاست نیوز) محکمہ اقلیتی بہبود کی کارکردگی کے متعلق استفسار کرنے والوں کو محکمہ کے اعلی عہدیداروں کی جانب سے نشانہ بنایا جانے لگا ہے؟ محکمہ اقلیتی بہبود کی کارکردگی اور محکمہ کے تحت موجود اداروں کی کارکردگی کے متعلق شکوک و شبہات نئی بات نہیں ہے لیکن کبھی عہدیدار سینہ زوری نہیں کیا کرتے تھے لیکن آج ایک حیرت انگیز انکشاف ہوا ہے کہ محکمہ اقلیتی بہبود کی جانب سے نہ صرف رکن قانون ساز کونسل مسٹر ایم ایس پربھاکر کو نظرانداز کیا جا رہا ہے بلکہ محکمہ اقلیتی بہبود کی کارکردگی بالخصوص وقف بورڈ ‘ اردو اکیڈیمی اور اقلیتی مالیاتی کارپوریشن میںجاری بدعنوانیوںکے متعلق استفسار کرنے والے ریاستی اقلیتی کمیشن برائے آندھرا پردیش و تلنگانہ کو بھی بری طرح سے نظرانداز کرتے ہوئے صدرنشین اقلیتی کمیشن جناب عابد رسول خان کو سرکاری تقاریب میں مدعو کرنے سے اجتناب کیا جا رہا ہے۔ ریاستی اقلیتی کمیشن کی جانب سے آج سکریٹری محکمہ اقلیتی بہبود کو ایک نوٹس روانہ کرتے ہوئے استفسار کیا گیا کہ سرکاری احکام کے باوجود محکمہ کی جانب سے صدرنشین کمیشن کو مدعو نہ کرتے ہوئے کیوں پروٹوکول کی خلاف ورزی کی جارہی ہے؟ کمیشن نے آج جاری کردہ اس نوٹس کا اندرون تین ویم جواب داخل کرنے کی ہدایت دی ہے۔ ریاستی اقلیتی کمیشن کو حکومت آندھرا پردیش نے کابینی درجہ دیا ہے اور سرکاری پروگرامس میں مدعو کرنے کے سلسلہ میں حکومت کی جانب سے جی او آر ٹی نمبر 2478مورخہ 3جون 2013بھی موجود ہے لیکن اس جی او کی بھی خلاف ورزی کی جارہی ہے۔ او ایس ڈی اقلیتی کمیشن کی جانب سے جاری کردہ نوٹس میں اس جی او کا بھی حوالہ دیتے ہوئے دریافت کیا گیا جی موجود ہونے کے باوجود کیوںاس کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے؟ واضح رہے کہ ریاستی اقلیتی کمیشن آندھراپردیش تنظیم جدید ایکٹ کے شیڈول 10کے تحت خدمات انجام دے رہا ہے۔ متحدہ ریاست میں اقلیتی کمیشن کی تشکیل کے ساتھ ہی کمیشن نے موصولہ شکایات کی بنیاد پر ریاستی اردو اکیڈیمی ‘ وقف بورڈ اور اقلیتی مالیاتی کارپوریشن سے بدعنوانیوں کے خاتمہ کے اقدامات کا آغاز کیا تھا اور شکایات موصول ہونے پر نوٹسیں روانہ کی گئی تھیں لیکن محکمہ اقلیتی بہبود کی جانب سے مناسب جواب کی عدم وصولی کے بعد سخت کاروائی کرتے ہوئے کمیشن نے اپنے طور پر اوقافی جائیدادوں کی تباہی کی تحقیقات کا آغاز کیاتھا اور کئی شاہد اکٹھا کرنے کے بعد کمیشن نے اوقافی جائیدادوں کی تباہی کی سی بی آئی تحقیقات کی سفارش کردی اور اس سلسلہ میں عدالت العالیہ سے رجوع ہوتے ہوئے سی بی آئی تحقیقات کا مطالبہ کیا جس کے سبب محکمہ اقلیتی بہبود بلخصوص وقف بورڈ کے عہدیداروں میں خوف کی لہر پائی جاتی ہے شائد یہی وجہ ہے کہ محکمہ کی جانب سے پروٹوکول کی خلاف ورزی کرتے ہوئے صدرنشین اقلیتی کمیشن کو سرکای و محکمہ جاتی پروگرامس میں مدعو نہیں کیا جا رہا ہے۔