سرکاری اقلیتی اداروں کے عہدوں کے حصول میں قائدین اور مذہبی شخصیتیں متحرک

مختلف گوشوں سے چیف منسٹر کو سفارشات ، یونائٹیڈ مسلم فورم کا آج اجلاس
حیدرآباد ۔ 2 ۔ اگست (سیاست نیوز) تلنگانہ میں سرکاری اقلیتی اداروں کے عہدوں کے حصول کے لئے ٹی آر ایس قائدین کے ساتھ ساتھ بعض مذہبی تنظیمیں بھی متحرک ہوچکی ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ اردو اکیڈیمی اور حج کمیٹی کی صدارت کیلئے بعض مذہبی قائدین حکومت سے رجوع ہوئے ہیں اور مختلف گوشوں سے چیف منسٹر سے سفارش کی جارہی ہے کہ دونوں میں کسی ایک ادارہ پر غیر سیاسی فرد کا تقرر کیا جائے۔ عام انتخابات میں مسلمانوں کی رہنمائی کے نام پر قائم کردہ یونائٹیڈ مسلم فورم نے کل 3 اگست کو اپنا اجلاس طلب کیا ہے جس میں ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی کو مہمان خصوصی کی حیثیت سے مدعو کیا گیا ۔ فورم متحدہ آندھراپردیش میں بھی انتخابات کے موقع پر سرگرم رہی جس کے عوض سرکاری عہدے حاصل کئے گئے۔ فورم کے قیام کے وقت طئے کیا گیا تھا کہ فورم سے وابستہ کوئی بھی شخص سرکاری عہدہ قبول نہیں کرے گا لیکن اس شرط پر فورم قائم نہیں رہا جس کے نتیجہ میں ایک اہم مذہبی جماعت نے خود کو فورم سے علحدہ کرلیا ۔ علحدہ تلنگانہ ریاست کے قیام کے بعد فورم نے انتخابات میں امیدواروں کی بنیاد پر تائید کا اعلان کیا تھا۔ بعد میں فورم سے وابستہ ایک قائد کو سرکاری عہدہ حاصل ہوا۔ دوسری طرف حکومت نے علحدہ تلنگانہ تحریک میں اہم رول ادا کرنے والی مذہبی جماعت کے ایک ذمہ دار کو سرکاری عہدہ پر مامور کیا ۔ بتایا جاتا ہے کہ فورم سے وابستہ بعض افراد اردو اکیڈیمی یا حج کمیٹی کی صدارت کے خواہاں ہیں۔ اگرچہ اس سلسلہ میں باقاعدہ کوئی نمائندگی نہیں کی گئی ، تاہم ڈپٹی چیف منسٹر کے ذریعہ چیف منسٹر کو فورم کے حق میں ہموار کرانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ فورم کے ایک ذمہ دار سابق میں اردو اکیڈیمی کے صدرنشین رہ چکے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ ملک کے موجودہ حالات اور تلنگانہ میں مسلمانوں کے مسائل کے سلسلہ میں فورم چیف منسٹر سے ملاقات کا خواہاں ہے ۔ تاہم ایک طویل عرصہ سے چیف منسٹر نے ملاقات کیلئے وقت نہیں دیا۔ سرکاری عہدوں کیلئے غیر سیاسی اور مذہبی شخصیتوں کی سرگرمیوں کو دیکھتے ہوئے پارٹی کے اقلیتی قائدین حیرت زدہ ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پارٹی اور تلنگانہ کیلئے قربانیاں دینے والے کارکنوں کو ترجیح دی جانی چاہئے ۔