بینکوں سے مربوط سبسیڈی فراہمی کی اسکیم پر عمل آوری تعطل کا شکار
حیدرآباد ۔ 4 ۔ اگست (سیاست نیوز) آندھراپردیش کی تقسیم کے بعد دونوں ریاستوں میں جاریہ اسکیمات پر عمل آوری کے سلسلہ میں حکومتوں کے غیر واضح موقف کے باعث اسکیمات کی برقراری کے تعلق سے عہدیداروں میں الجھن پائی جاتی ہے۔ ایس سی ، ایس ٹی ، بی سی اور اقلیتی طبقات سے تعلق رکھنے والے غریب خاندانوں کو بینکوں سے مربوط سبسیڈی کی فراہمی سے متعلق اسکیم پر عمل آوری تعطل کا شکار ہوچکی ہے۔ ان طبقات کی ترقی سے متعلق کارپوریشنوں نے اگرچہ استفادہ کنندگان کا انتخاب کرلیا اور ضلع کلکٹرس کی جانب سے قرضوں کی اجرائی کو منظوری دیدی گئی تاہم حکومتوں نے ابھی تک متعلقہ کارپوریشنوں کو سبسیڈی کی اجرائی کے بارے میں کوئی ہدایات جاری نہیں کی ۔ جہاں تک اقلیتی فینانس کارپوریشن میں سبسیڈی کی فراہمی سے متعلق اسکیم پر عمل آوری کا سوال ہے ، حکومت نے بارہا توجہ دہانی کے باوجود سبسیڈی کی اجرائی کی اجازت نہیں دی۔ 2 جون کو تلنگانہ ریاست کے قیام کے بعد تمام اداروں کے پی ڈی اکاؤنٹس کو منجمد کردیا گیا جس کے باعث فلاحی اسکیمات پر عمل آوری سے متعلق ادارے عملاً مفلوج ہوچکے ہیں۔ اقلیتوں کے علاوہ دیگر طبقات کے ترقیاتی کارپوریشنوں کے پی ڈی اکاؤنٹ میں موجود بجٹ کو منجمد کردیا گیا۔ دو ماہ گزرنے کے باوجود حکومت نے اس اکاؤنٹ میں موجود رقم کی تقسیم اور اکاؤنٹس کی بحالی کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے ۔ اقلیتوں اور دیگر طبقات سے تعلق رکھنے والے امیدوار سبسیڈی اور قرض کی رقم کی اجرائی کے سلسلہ میں سرکاری دفاتر اور بینکوں کے چکر کاٹ رہے ہیں لیکن دونوں جانب سے انہیں کوئی واضح جواب نہیں مل رہا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ پی ڈی اکاؤنٹ منجمد کئے جانے سے مختلف اسکیمات کیلئے رقم کی اجرائی میں رکاوٹ پیدا ہوگئی ہے۔ اقلیتی فینانس کارپوریشن کی دو اہم اسکیمات سبسیڈی کی اجرائی اور ٹریننگ اور ایمپلائیمنٹ کے بجٹ کو منجمد کردیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ اردو اکیڈیمی اور حج کمیٹی کے پی ڈی اکاؤنٹس بھی منجمد کردئے گئے ۔ اکاؤنٹس کے منجمد کئے جانے سے قبل بعض اداروں نے اپنی رقم کو دوسرے اکاؤنٹس میں منتقل کردیا تھا جس کے باعث وہ ضروری اخراجات کیلئے رقومات کی اجرائی کے موقف میں ہے جبکہ کئی اسکیمات پر عمل آوری بجٹ کی عدم اجرائی کے سبب مسدود ہوچکی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ مشترکہ اکاؤنٹ کی کشادگی کے بعد تمام اداروں کے اکاؤنٹ میں موجود رقم دونوں ریاستوں میں تقسیم کی جائے گی۔ اقلیتی فینانس کارپوریشن نے بینکوں سے مربوط سبسیڈی اسکیم کے تحت پہلے مرحلہ میں 11717 امیدواروں میں 46 کروڑ 82 لاکھ روپئے بطور سبسیڈی جاری کئے ۔ دوسرے مرحلے میں 29 کروڑ روپئے کی اجرائی کی تیاری کی گئی تاہم اکاؤنٹ منجمد ہونے کے باعث یہ کام مکمل نہ ہوسکا۔ حکومت نے اس اسکیم کے تحت 100 کروڑ روپئے منجملہ 75 کروڑ روپئے جاری کئے تھے ۔ دوسری جانب سے بینکوں کی جانب سے امیدواروں کو لازم قرار دیا گیا ہے کہ وہ کسی سرکاری ملازم کی ضمانت پیش کریں۔ تمام ضمانتوں اور شرائط کی تکمیل کے بعد ہی بینک مساوی رقم بطور قرض جاری کرے گا۔ بتایا جاتا ہے کہ دیگر فلاحی اسکیمات کی طرح سبسیڈی سے متعلق اسکیم کیلئے حکومت نئے شرائط طئے کرنے پر غور کر رہی ہے۔ خاص طور پر اقلیتوں کیلئے مقررہ عمر کی حد میں اضافہ کیا جاسکتا ہے ۔ اقلیتی فینانس کارپوریشن کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اکاونٹ کی کشادگی اور سی جی جی کی جانب سے آن لائین سسٹم کی بحالی کے بعد ہی اسکیم پر عمل آوری ممکن ہو۔