حیدرآباد 23 فروری (این ایس ایس) تلنگانہ کے چیف منسٹر کے چندرشیکھر راؤ نے اپنی ریاست کے تمام ویلفیر ہاسٹلس کو مرحلہ وار اساس پر ریزیڈنشیل اسکولس میں تبدیل کرنے کے علاوہ درج فہرست طبقات و قبائیل اور اقلیتوں کو بہترین معیاری تعلیم کی فراہمی کے لئے ایک منصوبہ عمل کے مقصد سے جامع پالیسی مرتب کرنے کی ہدایت کی ہے۔ چیف منسٹر نے آج اپنے کیمپ آفس پر ڈپٹی چیف منسٹر و وزیر تعلیم کڈیم سری ہری، وزیر فینانس ایٹالہ راجندر اور دونوں محکموں کے اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ تلنگانہ کے عام بجٹ میں تعلیمی شعبہ کی ترجیحات کا جائزہ لیا۔ انھوں نے اس بات پر گہری تشویش کا اظہار کیاکہ تعلیمی شعبہ پر 20,000 کروڑ روپئے کے فنڈس صرف کئے جانے کے باوجود امتحانی نتائج کے اعتبار سے ان سرکاری اسکولوں کی کارکردگی بہتر نہیں ہے۔ علاوہ ازیں سرکاری اسکولوں کے احاطہ میں بہتر صفائی نہیں ہے۔ پانی اور دیگر بنیادی سہولتوں کا فقدان ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ حکومت بہت جلد ایک قانون وضع کرتے ہوئے دیہاتوں میں سرکاری اسکولس کی صفائی، بنیادی سہولتوں کا فقدان ہے۔ انھوں نے کہاکہ حکومت بہت جلد ایک قانون وضع کرتے ہوئے دیہاتوں میں سرکاری اسکولس کی صفائی، بنیادی سہولتوں کی فراہمی، احاطہ میں سبزہ زاری و شجرکاری اور انفراسٹرکچر میں بہترین کے لئے پنچایتوں کو ذمہ دار بنائے گی۔ کے سی آر نے کہاکہ ٹی آر ایس حکومت کے فلیگ شپ پروگرام کے جی تا پی جی کو ملحوظ رکھتے ہوئے ایک ایسی پالیسی وضع کی جائے جس کے ذریعہ بالخصوص سرکاری مدارس کو بہترین سہولتیں اور طلبہ کو معیاری تعلیم کی فراہمی یقینی بنائی جاسکے۔ چیف منسٹر نے بنیادی ضروریات اور ترجیحات پر مبنی اسکیموں اور پروگراموں کے مختلف شعبوں کو ایک ادارہ کے تحت لانے کی ہدایت کی اور کہاکہ فاضل اسٹاف کو ان شعبوں میں منتقل کیا جائے جہاں کام کا زیادہ بوجھ ہے۔ کے سی آر نے کے جی تا پی جی اسکیم پر ایک جامع منصوبہ تیار کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے اساتذہ کی تنظیموں کا اجلاس طلب کرنے پر زور دیا تاکہ ان اسکولس کو محدود کیا جائے تاکہ ان اسکولس کو محدود کیا جائے جہاں طلبہ کی تعداد ناکافی ہے۔