سرکاری اسکولس کے طلبہ کو مفت درسی کتب کی فراہمی

آئندہ ماہ طلبہ کی تعداد کے مطابق کتابوں کی سربراہی ، محکمہ تعلیمات کے اقدامات
حیدرآباد۔27مئی (سیاست نیوز) ریاست تلنگانہ کے سرکاری مدارس میںتعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کو درسی کتب کی فراہمی کے اقدامات کئے جارہے ہیں اور تعلیمی سال کے آغاز سے قبل تمام سرکاری اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کو مفت درسی کتب کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایات جاری کی جا چکی ہیں۔محکمہ تعلیم تلنگانہ کی جانب سے جاری کردہ احکامات کے مطابق ماہ مئی کے اختتام تک تمام اضلاع کے ہیڈ کوارٹرس کو درسی کتب روانہ کردی جائیں اور آئندہ ماہ کے اوائل میں ہی اسکول میں تعداد کے اعتبار سے طلبہ میں کتابوں کی تقسیم کو یقینی بنایا جائے ۔ بتایاجاتا ہے کہ ریاست تلنگانہ میں حکومت کی جانب سے فراہم کی جانے واہلی درسی کتب کی اشاعت میں ہونے والی تاخیر اور سربراہی کے انتظامات میں موجود خامیوں کو دور کرنے کے لئے حکومت کی جانب سے کئی ایک اقدامات کئے جا رہے ہیں اور کہا جا رہاہے کہ حکومت نے تمام سرکاری اسکولوں میں مفت نصابی کتب کی تقسیم کو قبل از وقت ممکن بنانے کی ہدایت دی ہے اور اس بات کی تاکید کی گئی ہے کہ نصابی کتب کے لئے طلبہ کو بازار سے خریدنے کیلئے مجبور نہ ہونا پڑے۔سرکاری اسکولو ںمیں پڑھائے جانے والے اول تا دہم جماعت کے نصاب کی قیمت میں محکمہ تعلیم کی جانب سے معمولی اضافہ کے اقدامات کئے گئے ہیں اور کہا جا رہاہے کہ جاریہ سال جو خانگی اسکولو ںمیں سرکاری تعلیمی نصاب پڑھایا جاتا ہے ان اسکولوں کے طلبہ کو معمولی اضافی رقومات کی ادائیگی کے ساتھ سرکاری نصاب حاصل کرنا پڑے گا۔ تاجرین کتب کا کہناہے کہ شہری علاقوں بالخصوص حیدرآباد اور سکندرآباد میں سرکاری نصابی کتب کا ملنا انتہائی دشوار ہوتا ہے جس کے سبب سرکاری نصاب کی کالا بازاری ہونے لگتی ہے اور اس کالا بازاری کے سبب طلبہ اور تاجرین کتب دونوں کو مسائل کا سامنا کرنا پڑتاہے لیکن اس مرتبہ ای۔ بک روشناس کروائے جانے کے فیصلہ کے بعد یہ تصور کیا جا رہاہے کہ نصابی کتب کی عدم موجودگی کے مسئلہ سے بہ آسانی نمٹ لیا جائے گا مگر یہ بات یقین کے ساتھ نہیں کہی جا سکتی کہ حکومت کی جانب سے شائع کی جانے والی تمام کتب بروقت بازار میں موجود رہیں گی کیونکہ حکومت کی جانب سے تعداد اشاعت کے سلسلہ میں اور حقیقی اشاعت میں کافی فرق ہوتا ہے جس کے سبب سرکاری اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے والوں کے علاوہ کتابوں کی فروخت کرنے والوں کو بھی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور سرکاری نصاب کی تعلیمی سال کے آغاز کے ساتھ بازار میں عدم موجود گی کے سبب کالا بازاری ہونے لگتی ہے اور فرضی قلت پیدا کرتے ہوئے من مانی قیمتیں وصول کی جانے لگتی ہے جس کے نتیجہ میں طلبہ اور غریب اولیائے طلبہ کا بھاری نقصان ہونے لگتا ہے۔محکمہ تعلیم کو سرکاری اسکولو ںمیں نصابی کتب کی فراہمی کے ساتھ ساتھ کھلے بازاروں میں بھی وافر مقدار میں نصابی کتب کی فراہمی ممکن بنانی چاہئے کیونکہ ایسا نہ کرنے کی صورت میں سرکاری اسکولوں کو جو ذخیرہ پہنچنا چاہئے وہ ذخیرہ بازار میں پہنچ جاتا ہے اور غریب طلبہ کو مفت حاصل ہونے والی یہ کتب بازار میں خریدنی پڑتی ہے۔