سرکاری اسکولس کے اساتذہ کو کارپوریٹ طرز کی تربیت ضروری

نئے اساتذہ کا طلبہ اور اولیائے طلبہ کے ساتھ تال میل بڑھایا جائے ، محکمہ تعلیمات فوری توجہ دیں
حیدرآباد۔8اگسٹ (سیاست نیوز) سرکاری اسکولوںکے مسائل اور حکومت کی جانب سے نظرانداز کئے جانے کی شکایات عام ہیں لیکن سرکاری اسکولوں میں خدمات انجام دینے والے اساتذہ کے مسائل اپنی جگہ برقرار ہیں اور ان مسائل کے حل کے سلسلہ میں کسی بھی گوشہ سے کوئی پیشرفت نہیں ہورہی ہے اور نئے اساتذہ جن کے تقرر سرکاری اسکولوں میں ہوئے ہیں وہ اس صورتحال سے خود کو ہم آہنگ کرنے میں مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ سینیئر اساتذہ کا کہنا ہے کہ ان مسائل سے اعلی عہدیداروں کو متعدد مرتبہ واقف کروایا جاچکا ہے لیکن وہ ان مسائل کے حل میں سنجیدہ نظر نہیں آتے لیکن اب جبکہ نئے اساتذہ وودیا والینٹرس ان مسائل کا سامنا کررہے ہیں تو یہ مسائل ایک مرتبہ پھر سے اجاگر ہونے لگے ہیں۔ اسکولوں میں سزاء نہ دینے کے قانون سے خانگی اسکولوں کے اساتذہ والدین اور سرپرستوں کے ساتھ ہونے والے ماہانہ یا سہ ماہی اجلاس کے دوران نمٹ لیتے ہیں اور طلبہ کی شکایات والدین کو بروقت پہنچاتے ہوئے انہیں اسکول طلب کرلیا جاتا ہے تاکہ اساتذہ کو سزاء دینے کی نوبت نہ آئے اور طلبہ کی کونسلنگ بھی ممکن ہو سکے لیکن سرکاری اسکولوں میں والدین یا سرپرستوں کو طلب کیا جانا ایک انتہائی سنگین مسئلہ ہے اور اس مسئلہ سے نمٹنے کے لئے سرکاری اسکولوں کے اساتذہ کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ سرکاری اسکولوںمیں تعلیم حاصل کرنے والے بچوں کی جانب سے شرارت کی صورت میں انہیں بھی دیگر طلبہ کی طرح سزاء نہیں دی جاسکتی لیکن سرکاری اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے والے بچوں کے والدین یا سرپرستوں کو اسکول طلب کیا جانا بھی ایک دشوار کن مسئلہ ہے کیونکہ انہیں اسکول طلب کئے جانے پر وہ فوری اسکول کے ذمہ داروں سے رجوع نہیں ہوتے اور اگر کوئی طالب علم ضرورت سے زیادہ شریر ہو اور اسے سزاء دی جائے تو سرکاری اسکولو ںکے اساتذہ پر منتخبہ عوامی نمائندوں کا بھی خوف طاری رہتا ہے اسی لئے انہیں ان مسائل سے نمٹنے میں کافی مشکلات کا سامناکرنا پڑ رہا ہے۔ اساتذہ کی مختلف تنظیموں کی جانب سے محکمہ تعلیم کے اعلی عہدیداروں کو اس خصوص میں متوجہ کروایا جاچکا ہے لیکن عہدیداروں کی جانب سے یہ کہا جاتا ہے کہ صدر مدرس کی سطح پر اس طرح کے مسائل کی یکسوئی کی جائے لیکن بسا اوقات اسکول میں موجود بعض شریر طلبہ کی حرکتیں ناقابل برداشت ہوجاتی ہیں اور ان کے سبب دوسروں کی تعلیم متاثر ہونے لگتی ہے جبکہ اسکول انتظامیہ کی جانب سے متعدد مرتبہ والدین یا سرپرستوں کو طلب کئے جانے پر بھی وہ رجوع نہیں ہوتے۔اساتذہ کو کارپوریٹ طرز کی تربیت فراہم کرنے والوں کی رائے ہے کہ سرکاری اسکولو ںمیں بھی باقاعدہ اساتذہ اور اولیائے طلبہ کے اجلاس منعقد کئے جانے لگیں تو ان معاملات پر قابو پایا جاسکتا ہے لیکن اس سلسلہ میں محکمہ تعلیم کو سخت گیر اقدامات کے ذریعہ تمام اسکولوں میں اس طرح کے اجلاس بپاندی منعقد کرنے کے احکام جاری کرنے ہوں گے۔