ڈی ای اوز کے ساتھ ڈپٹی چیف منسٹر کڈیم سری ہری کا جائزہ اجلاس۔ موثر اقدامات پر زور
حیدرآباد ۔ 2؍ اپریل (سیاست نیوز) ریاست کے تمام سرکاری اسکولوں میں طلبا کے داخلوں کی تعداد میں اضافہ کرنے موثر اقدامات کی ڈپٹی چیف منسٹر تعلیم مسٹر کے سری ہری نے تمام ڈسٹرکٹ ایجوکیشنل آفیسروں کو ہدایات دیں ۔ ریاست میں نئے تعلیمی سال کے آغاز سے متعلق کل 3 ؍ اپریل سے پروفیسر جے شنکر بڈی باٹا (اسکول کا راستہ) پروگرام کی روشنی میں آج تمام ڈسٹرکٹ ایجوکیشنل آفیسرس کے ساتھ منعقدہ اجلاس میں اسکولس کا آغاز و حکومت کی ترجیحات ‘ بڈی باٹا اسکول یونیفارمس ‘ ٹائیلٹس‘ و دیگر سہولتوں کی فراہمی جیسے اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ اجلاس سے خطاب میں کے سری ہری نے کہاکہ ریاست بھر میں بڈی باٹا پروگرام 3 اپریل سے شروع ہوگا جو 13 اپریل تک جاری رہے گا ۔ اس پروگرام کے موقع پر سرکاری اسکولوں کو مستحکم بنانے حکومت کے اقدامات سے واقف کروایا ۔ اور ڈی اوز کو سرکاری مدارس میں زیادہ سے زیادہ طلبا کے داخلوں کو یقینی بنانے اقدامات کرنے کی ہدایات دیں ۔ انہوں نے کہا کہ خانگی اسکولس کے مقابلہ میں بہتر تعلیمی سہولتوں کی سرکاری مدارس میں فراہمی سے عوام و طلباء کو واقف کروانے کے اقدامات کریں ۔ علاوہ ازیں تمام سرکاری اسکولس میں کمپیوٹر ‘ لیاب ‘ ڈیجیٹل کلاس رومس ‘ ٹائیلیٹس کی فراہمی مفت کتابوں کی فراہمی مفت یونیفارمس کی فراہمی اور بہتر فرنیچر کی فراہمی کے تعلق سے عوام کو واقف کروانے کی خواہش کی ۔ ڈپٹی چیف منسٹر نے بڈی باٹا پروگرام میں بہتر کارکردگی دکھانے والے اساتذہ کو ایوارڈ دینے اور ناقص کارکردگی پر سخت کارروائی کا اشارہ دیا ۔ ریاست میں اساتذہ کے تقررات سے متعلق مسٹر سری ہری نے بتایا کہ چیف منسٹر چندرشیکھرراو نے (8792) اساتذہ کی مختلف جائیدادوں پر تقررات کیلئے اجازت دے دی ہے ۔ اس تعلق سے تلنگانہ اسٹیٹ پبلک سرویس کمیشن کے ذریعہ اعلامیہ کی اجرائی عمل میں لائی گئی ۔ ریگولر اساتذہ کا تقرر ہونے میں تاخیر کے پیش نظر ضرورت کے مطابق ودیا والینٹرس کے تقررات عمل میں لانے ڈی ای اوز کو مشورہ دیا ۔ انہوں نے اساتذہ کے تبادلوں سے متعلق کہا کہ سال 2015 میں کونسلنگ کے ذریعہ تبادلے کے گئے اور بہت جلد سرویس رولز ‘ قواعد و ضوابط کو قطعیت دیئے جانے کے ساتھ ترقیاں بھی دی جائینگی ۔ اس اجلاس میں اسپیشل چیف سکریٹری محکمہ تعلیمات شریمتی رنجیو آر آچاریہ اور ڈائرکٹر اسکول ایجوکیشن مسٹر کشن راو و دیگر اعلی عہدیداران محکمہ تعلیمات بھی موجود تھے ۔