سردار ولبھ بھائی پٹیل ، ہندو راشٹرا کے حامی نہیں تھے

مودی حکومت پٹیل کی شبیہہ کو ہندو وادی بنانے کوشاں ، پروفیسر سچیتا مہاجن ، ورون گرور کا خطاب
حیدرآباد۔3اکٹوبر(سیاست نیوز)جواہر لا ل نہر و یونیورسٹی کی پروفیسر سچیتا مہاجن نے کہاکہ سردار ولبھ بھائی پٹیل نے کبھی بھی ساورکر اور اس کے حامیوں کی حمایت نہیں کی تھی‘ سردار ولبھ بھائی پٹیل نے کبھی بھی ہندوراشٹرکے نظریہ کی حمایت بھی نہیں کی تھی ‘ اس ضمن میں بے شمار مکتوبات جس کو سردار پٹیل نے لکھا تھا آج بھی موجود ہیں مگر ان مکتوبات کو منظر عام پر لانے کاکام نہیں کیاجاتا کیونکہ موجودہ مرکزی حکومت سردار ولبھ بھائی پٹیل کو اپنے ائیڈیل کے طور پر پیش کرتے ہوئے پٹیل کی شبیہہ کو ہندو وادی بنانے کی کوشش کررہی ہے اور پٹیل کو مرد اہن قراردیتے ہوئے ان کا بڑا مجسمہ تعمیر کیاجارہا ہے ۔ سچیتا مہاجن نے کہاکہ مجسمے کی تعمیر سے حقیقت کوچھپاکر کٹر مخالف ہندو نظریہ کے حامل کو اپنا دوست نہیں ثابت کیاجاسکتا۔ وہ پیر کے روز شلپا کلا ویدیکا میںمنعقدہ ڈاکٹر ریڈی کے منتھن پروگرام سے خطاب کررہی تھی۔ سابق مرکزی وزیر یشونت سنہا کے علاوہ این ڈی ٹی وی کے مشہور صحافی نے بھی منتھن سے خطاب کیا۔سچیتا مہاجن نے اپنے سلسلے خطاب کو جاری رکھتے ہوئے کہاکہ سردار پٹیل نے ناتھو رام گوڈسے اور ساورکر کی کبھی بھی حمایت نہیںکی او رنہ ہی ہندوراشٹرکی حمایت میں کچھ کہابلکہ وہ تو ساورکر اور ناتھو رام گوڈسے کے شدید مخالف تھے اور یہ بات ان کے ڈھیر سارے مکتوبات سے ثابت ہوجاتی ہے۔انہوں نے مزیدکہاکہ کپور کمیشن کی رپورٹ نے بھی ثابت کردیاتھا کہ ناتھو رام گوڈسے اور ساوکر کے نظریات سے جنگ آزادی میںشامل کوئی بھی عظیم لیڈر اتفاق نہیںرکھتا تھا۔ انہوں نے کہاکہ بابری مسجد کی شہادت سے قبل ملک کے کونے کونے میںچھوٹی موٹی نوعیت کے علاوہ بڑے پیمانے کے فرقہ وارانہ فسادات منظم سیاسی سازش کا حصہ ہی تھے۔انہوں نے کہاکہ سکھوں اور عیسائیوں کا عرصہ حیات تنگ کرنے کا کام بھی سیاسی اغراض ومقاصد کی تکمیل کے لئے ہی کیاگیا تھا۔ آج دعوے کئے جارہے ہیں پچھلے تین سالوں میںجو کام حکومتی سطح پر انجام دئے گئے ہیں وہ ہندوستان کی قدیم تاریخ کا احیاء عمل میںلانے کے لئے انجام دئے گئے ہیں مگر حقیقت تو یہ ہے کہ ہندوراشٹرکا جو خواب ساورکر اور ناتھو رام گوڈسے نے دیکھاتھا اس کو عملی جامعہ پہنانے کی غرض سے یہ کام کئے جارہے ہیں۔اسٹانڈنگ کامیڈین ورون گرور نے منتھن سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اپنے طنز ومزاح کے اندز میں کانگریس اور بی جے پی کی اعلی قیادت کا مذاق بنایا۔ انہوں نے کہاکہ جس طرح کی باتیں سننے میںآرہی ہیں اگر وہ حقیقت ہوجائے اور راہول گاندھی کانگریس پارٹی کے صدر بن جاتے ہیںتو بی جے پی کو کچھ کرنے کی ضرورت نہیںہے وہ گھر بیٹھے 2019کا الیکشن جیت جائیںگے۔ورون گرور نے بنار س ہندو یونیورسٹی کی طلبہ پر ہوئے لاٹھی چارج کے واقعہ کی بھی اپنے انداز میںمذمت کی ۔ انہوں نے کہاکہ اس ملک میںجانوروں سے تو پیار کیاجاتا ہے مگر اپنوں پر لاٹھیاں برسائیں جاتی ہیں۔انہوں نے طنز ومزاح سے بھر پور ایک واقعہ سنایا جس میں ٹرین میںسفر کے دوران سنترے کا جوس نکالنے کی مشین فروخت کرنے والے مشین سے ایک سنترے کے ذریعہ پانچ گلاس جوس نکالا۔ ورون گرور نے کہاکہ ہم نے خوشی میں جوس نکالنے والی مشین خریدی اور گھر انے کے بعد اسی مشین کے ذریعہ ایک سنترے سے پانچ گلاس جوس نکالنے کی دوبارہ کوشش کی مگر ہم ناکام رہے تب جاکر سمجھ میںآیا ہے مشین فروخت کرنے والے نے ہمیںدھوکہ دیا ہے اور اسی طرح کا دھوکہ ہندوستان کی عوام کے ساتھ 2014میں پیش آیا جس کے خمیازہ وہ تین سالو ں سے بھگت رہی ہے۔مسٹر ورون گرور نے متنازع ٹی وی اینکرارنب گوسوامی کو بھی اپنی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اپنے ہی انداز میںکہاکہ ارنب گوسوامی ایک ایسے شخص ہیں جو اکیلے ہی دنیا سے لڑ جائیںگے ۔انہوں نے سوشیل میڈیا پر بھی طنز کیااور کہاکہ جھوٹی باتوں کو صفائی کے ساتھ سچ ثابت کرنے کا بہترین ذریعہ فی الحال سوشیل میڈیا بنا ہوا ہے۔انہوں نے کہاکہ اگر کسی بری بات کو ہم قبول نہیںکرتے ہیں تو ملک کا غدار قراردیاجاتا ہے ۔انہوں نے اپنی پیش کش کے آخر میںبتایاکہ کس طرح ہندوستان کے ائیر پورٹس پر سکیورٹی کے نام پر مسافرین کو ہراساں کیاجارہا ہے ۔ انہو ںنے بتایا کہ ایک وقت وہ بنارس سے ممبئی کا سفر کررہے تھے اور ممبئی روانگی کے لئے جب وہ ائیرپورٹ پہنچے تو راستے سے انہوں نے پانچ کیلو سنگاڑہ لیا اور جب ائیرپورٹ پہنچے تو سیکورٹی عہدیداروں نے انہیںہوائی جہاز میںسنگاڑہ کے ساتھ سفر کرنے سے روک دیا‘ سکیورٹی عہدیداروں کا کہناتھا کہ سنگاڑی پر قاردہار نوکیں ہیں جو ہوائی جہاز کو ہائی جیک کرنے کی وجہہ بن سکتا ہے۔ ورون گرور نے اپنی پیش کش میںکہاکہ تین گھنٹوں تک انہوں نے ائیر پورٹ پر بیٹھ کر سنگاڑ چھیلنے کاکام کیا ہے۔ممتاز سماجی جہدکار چندانا چکرورتی نے پروگرام کی کاروائی چلائی ۔