سرحدی گاؤں میں ہندو بھی روزہ رکھتے ہیں

باڑمیر،25جون (سیاست ڈاٹ کام)راجستھان میں سرحدی باڑمیر اور جیسلمیر اضلاع کے کئی دیہات میں ہندومذہب کے لوگ بھی رمضان کے روزے رکھتے ہیں جو ہندو-مسلم ہم آہنگی کی ایک بہترین مثال ہے ۔یہاں یہ روایت دہائیوں سے چلی آرہی ہے اور ہندو کنبوں کے لوگ پانچ روزے رکھ کر بھائی چارے کی مثال پیش کرتے ہیں۔ان میں کئی لوگ پورے روزے رکھتے ہیں،تقسیم کے بعد ان سرحدی علاقوں میں سندھ ،پاکستان سے آئے ہندو اور مسلم کنبوں میں آج بھی وہی تعلقات ہیں،جو تقسیم سے پہلے تھے ۔ان کا لباس ،بول چال ،کھانا پینا تقریباً سب ایک جیسا ہے ۔گاؤں کے لوگوں کے مطابق رمضان میں اگر ہندو روزے رکھتے ہیں تو ہندو تہواروں پر مسلمان بھی پوری طرح حصہ لیتے ہیں اور آپس میں کوئی فاصلہ نہیں رہتا ۔یہاں رہنے والے ہندوؤں میں خصوصاً میگھوال طبقے میں سندھ کے پیر پتھوڑا کے تئیں گہری عقیدت مندی ہے ۔یہ طبقہ پاکستان کی تقسیم کے وقت ہندوستان میں رہ گیا تھا۔باڑمیر کے گوہڑ کا تلا گاؤں کے گمنارام میگھوال کا کہنا ہے کہ پیر پتھوڑا سے ہماری بے حد عقیدت ہے اور جو بھی ان میں عقیدت رکھتا ہے ،وہ روزے ضرور رکھتا ہے ۔اسی گاؤں میں ایک درگاہ بھی ہے جہاں دونوں طبقوں کے لوگ بھرپور عقیدت کے ساتھ جاتے ہیں اور روایتیں نبھاتے ہیں اور ان میں اتنی یکسانیت ہے کہ فرق کرنا مشکل ہو جاتا ہے ۔