پناجی ۔ یکم ۔ جولائی : ( سیاست ڈاٹ کام) : سابق وزیر دفاع منوہر پاریکر نے کہا ہے کہ ستمبر 2016 کے دوران پاکستانی مقبوضہ کشمیر میں کئے گئے سرجیکل حملوں کی منصوبہ بندی جون 2015 میں شروع کی گئی تھی جب منی پور میں این ایس سی این ۔ کے نے ایک فوجی قافلہ پر گھات لگاکر حملہ کیا تھا ۔ پاریکر نے گذشتہ سال ستمبر میں کیے گئے سرجیکل حملوں سے متعلق واقعات بیان کرتے ہوئے صنعتکاروں کے ایک گروپ سے گذشتہ روز کہا کہ 4 جون 2015 کو 18 جوانوں کی ہلاکت کے واقعہ کے بارے میں معلومات پر انہیں تضحیک و اہانت کا احساس ہوا تھا ۔ پاریکر نے کہا کہ 29 ستمبر 2016 کو مغربی سرحد پر سرجیکل حملوں کی منصوبہ بندی 9 جون 2015 کو شروع کی گئی تھی ۔ ہم نے 15 ماہ پیشگی یہ منصوبہ بندی کی تھی ۔ اضافی فورسیس کو تربیت دی گئی ۔ ترجیحی بنیادوں پر آلات خریدے گئے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی فائرنگ یونٹس کی نشاندہی کے لیے ڈی آر ڈی او کی طرف سے تیار کردہ سواتی اسلحہ نشاندہی راڈر کا ہم نے پہلی مرتبہ ستمبر 2016 میں استعمال کیا جب کہ اس سے تین ماہ بعد ان آلات کو باضابطہ طور پر فوج میں شامل کیا گیا تھا ۔ سواتی راڈر نظام کا شکریہ کہ اس کی بدولت پاکستان کے 40 فائرنگ یونٹوں کو تباہ کیا گیا تھا ۔۔