سربیا میں وسط مدتی انتخابات پر ابتر ہوتی ہوئی معیشت کے سائے

بلغراد۔ 16؍مارچ (سیاست ڈاٹ کام)۔ سربیا کے شہروں میں آج وسط مدتی انتخابات کے لئے مراکز رائے دہی کھول دیئے گئے۔ برسراقتدار سربیائی ترقی پسند پارٹی نے اشارہ دیا ہے کہ اس کی سرمایہ داری کی پالیسی کو عوامی تائید حاصل ہے۔ یوروپی یونین کی رکنیت کے لئے ابتدائی مرحلہ کی کامیاب بات چیت کے بعد پارٹی کا دعویٰ ہے کہ اسے عوام میں بے انتہا مقبولیت حاصل ہوگئی ہے۔ 250 رکنی پارلیمنٹ کے لئے 67 لاکھ رائے دہندے اپنے حق رائے دہی سے استفادہ کرنے کے اہل ہیں۔ چار سال قبل رائے دہندوں نے جنوری میں یوروپی یونین کے ساتھ بات چیت کا حکومت کو اختیار دیا تھا اور یوروپی یونین میں شمولیت کے لئے بات چیت شروع کردی گئی تھی۔ سربیائی کانگریس 1990ء کی دہائی سے بلقان کی جنگوں میں اپنا کردار ادا کرتی رہی ہے۔ سربیا اس علاقہ کا سب سے بڑا ملک ہے جو یوگوسلاویہ سے علیحدگی کے بعد وجود میں آیا تھا۔

اسے اب اُمید ہے کہ 2020ء تک 28 رکنی یوروپی یونین کی رکنیت اسے بھی حاصل ہوجائے گی۔ سبکدوش ہونے والی حکومت کی قیادت سوشلسٹ وزیراعظم آئیویکا باسک بروسلز کی تائید حاصل کرنے میں شامل ہوگئے ہیں جس کے بعد یوروپی یونین میں رکنیت حاصل کرنے کے لئے بات چیت کا آغاز ہوا اور گزشتہ سال اپنے دیرینہ حریف کوسووو کے ساتھ ان کا معاہدہ بھی ہوچکا ہے، لیکن کوسووو جو کبھی سربیا کے ساتھ حریفانہ تعلقات رکھتا تھا، اس کے 2008ء کے آزادی کے اعلامیہ کو تسلیم کرنے سے انکار کرچکا ہے۔ وہ اب بھی اپنے انکار پر قائم ہے۔ سربیا کے وسط مدتی انتخابات پر ملک کے 72 لاکھ افراد کی سنگین معاشی صورتِ حال کے سائے مرتب ہورہے ہیں۔ قرض جی ڈی پی کے 60 فیصد سے زیادہ ہوچکا ہے۔