مسلم تحفظات کے سلسلہ میں قانون سازی کیلئے مدد لی جائیگی
حیدرآباد ۔ 23 ۔ جنوری (سیاست نیوز) مسلم تحفظات کے سلسلہ میں قانون سازی میں مدد کیلئے حکومت نے سدھیر کمیشن آف انکوائری کی میعاد میں ایک سالہ توسیع کا فیصلہ کیا ہے ۔ باوثوق ذرائع نے بتایا کہ مسلم تحفظات کے سلسلہ میں قائم کردہ بی سی کمیشن سے اعانت کیلئے سدھیر کمیشن کی خدمات حاصل کی جائیں گی جس نے ریاست کے تمام اضلاع کا دورہ کرتے ہوئے مسلمانوں کی تعلیمی ، معاشی اور سماجی صورتحال پر حکومت کو جامع رپورٹ پیش کی ہے ۔ کمیشن میں شامل ماہرین کی خدمات حاصل کرنے اور بی سی کمیشن کی رہنمائی و قانون سازی میں اعانت کیلئے چیف منسٹر نے سدھیر کمیشن کی میعاد کو جاریہ سال کے اختتام تک توسیع دینے کا فیصلہ کیا ہے ۔ کمیشن کی میعاد جاریہ ماہ 31 جنوری کو ختم ہورہی تھی ، توقع ہے کہ 31 ڈسمبر تک کمیشن کی میعاد میں توسیع کی جائے گی ۔ اس سلسلہ میں باقاعدہ احکامات جلد جاری کئے جائیں گے ۔ واضح رہے کہ حکومت نے 3 مارچ 2015 ء کو پہلی مرتبہ ریٹائرڈ آئی اے ایس عہدیدار جی سدھیر کی صدارت میں کمیشن آف انکوائری قائم کیا تھا ۔ کمیشن کی میعاد 6 ماہ مقرر کی گئی۔ ابتداء میں صدرنشین کے علاوہ صرف ایک رکن محمد عبدالباری کا تقرر کیا گیا تھا ۔ بعد میں پروفیسر عامر اللہ خاں اور پروفیسر عبدالشعبان کو ارکان کی حیثیت سے شامل کیا گیا ۔ 6 ماہ کی تکمیل کے بعد مزید دو مرتبہ چھ چھ ماہ میعاد میں توسیع کی گئی۔ سدھیر کمیشن نے 18 مہینے میں عوامی سماعت، اضلاع کے دورے اور مختلف سرکاری محکمہ جات سے اعداد و شمار طلب کرتے ہوئے حکومت کو رپورٹ پیش کی ۔ کمیشن کی میعاد میں 18 کے بعد تین ماہ کی توسیع دی گئی تھی جو ڈسمبر 2016 ء میں ختم ہوگئی ۔ بعد میں صرف ایک ماہ کی توسیع دی گئی جو جاریہ ماہ ختم ہورہی ہے ۔ کمیشن کی جانب سے رپورٹ کی پیشکشی کے باوجود مزید ایک سال کی توسیع کا فیصلہ یقیناً باعث حیرت ہے ۔ تاہم سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ تمام قانونی اور دستوری پہلوؤں کا جائزہ لیتے ہوئے مسلم تحفظات کیلئے قانون سازی کے مقصد سے سدھیر کمیشن کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ سدھیر کمیشن مسلم تحفظات بل کی تیاری میں بی سی کمیشن سے تعاون کرے گا۔ حکومت نے آئندہ ماہ شروع ہونے والے بجٹ سیشن میں مسلم تحفظات بل پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ تاہم اس بارے میں قطعی طور پر کچھ بھی کہا نہیں جاسکتا۔ ذرائع کے مطابق بی سی کمیشن نے ریاست کے تمام اضلاع کا دورہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ صورتحال کا برسر موقع جائزہ لیا جاسکے۔ اضلاع کے دورے اور پھر مختلف محکمہ جات کے عہدیداروں سے مشاورت کے بعد کمیشن ٹاملناڈو کا بھی دورہ کرسکتا ہے۔ ان تمام سرگرمیوں کیلئے بی سی کمیشن کو کم سے کم تین تا چارماہ درکار ہوں گے ۔ ایسے میں بجٹ اجلاس میں تحفظات بل کی پیشکشی کو یقینی کہا نہیں جاسکتا۔