سدھیر کمیشن کی رپورٹ کو اندرون ہفتہ قطعیت

اڈوائزری بورڈ کے اجلاس کا انعقاد ‘ سرکاری محکموں میں مسلمانوں کی انتہائی مایوس کن نمائندگی کا اظہار
حیدرآباد ۔ یکم ۔ اگست (سیاست  نیوز) مسلمانوں کی پسماندگی کا جائزہ لیتے ہوئے تحفظات کی فراہمی کے مسئلہ پر حکومت کو رپورٹ پیش کرنے والے سدھیر کمیشن آف انکوائری نے اپنی رپورٹ تقریباً مکمل کرلی ہے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق کمیشن کے اڈوائزری بورڈ کا اجلاس آج حیدرآباد میں منعقد ہوا جس میں ملک کے نامور ماہرین معاشیات اور مختلف کمیشنوں میں خدمات انجام دینے والی شخصیتوں نے شرکت کی۔ کمیشن کے صدرنشین جی سدھیر کی صدارت میں منعقدہ اس اجلاس میں اڈوائزری بورڈ کے سامنے رپورٹ کا خاکہ پیش کیا گیا۔ کمیشن نے مختلف محکمہ جات سے درکار تفصیلات اور سنٹر فار گڈ گورننس کے سیمپل سروے کی بنیاد پر رپورٹ تیار کی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اڈوائزری بورڈ نے رپورٹ پر اطمینان کااظہار کرتے ہوئے بعض ترمیمات کی سفارش کی ہے۔ بورڈ نے رپورٹ کی تیاری کے طریقہ کار اور اس میں شامل کی گئیں تفصیلات پر اطمینان کااظہار کیا۔ 7 رکنی اڈوائزری بورڈ کے ارکان کے علاوہ کمیشن کے ارکان ڈاکٹر عامر اللہ خاں ، ایم اے باری اور پروفیسر عبدالشعبان اجلاس میں موجود تھے۔ مختلف محکمہ جات میں مسلمانوں کی نمائندگی سے متعلق اعداد و شمار انتہائی مایوس کن دیکھے گئے۔ کمیشن کے مطابق تلنگانہ میں محکمہ تعلیم سب سے بڑا محکمہ ہے جس کے ملازمین کی تعداد ایک لاکھ 40 ہزار 186 ہے جس میں مسلم ملازمین صرف 8496 ہیں۔ اس کے علاوہ محکمہ برقی میں 5 فیصد ، ہاؤزنگ اور پنچایت راج میں 5 فیصد ، روڈ ٹرانسپورٹ میں 4 فیصد اور ویلفیر ڈپارٹمنٹ میں صرف 3 فیصد مسلمان ملازمین ہیں۔ مجموعی طور پر سرکاری محکمہ جات میں مسلم ملازمین کی تعداد 7 فیصد پائی گئی اور ان میں زیادہ تر نان گزیٹیڈ رتبہ کے چھوٹے عہدوں پر فائز ہیں۔ کمیشن نے سیول سرویسز میں مسلمانوںکی کم نمائندگی پر تشویش کا اظہار کیا ہے ۔ تلنگانہ کے 163 آئی اے ایس عہدیداروں میں صرف 5 مسلمان ہیں۔ اس کے علاوہ 112 آئی پی ایس میں تین مسلمان ہیں جبکہ انڈین فاریسٹ سرویس (آئی ایف ایس) کے 65 عہدیداروں میں صرف دو مسلمان ہیں۔ اس طرح سیول سرویسز میں تلنگانہ میں صرف 10 مسلم عہدیدار موجود ہیں ۔ کمیشن اڈوائزری بورڈ کی سفارشات کے مطابق اندرون ایک ہفتہ اپنی رپورٹ کو قطعیت دیدے گا اور امکان ہے کہ اگست کے دوسرے ہفتہ میں چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کو رپورٹ پیش کردی جائے گی۔ کمیشن نے پسماندگی کی بنیاد پر مسلمانوں کو تحفظات کی فراہمی کی سفارش کی ہے۔ تاہم تحفظات کے فیصد کے تعین کا اختیار حکومت پر چھوڑ دیا جائے گا۔