بیشتر محکمہ جات سے عدم تعاون کا ادعا ، کے سی آر کے بلند بانگ دعوؤں پر چہ میگوئیاں
حیدرآباد ۔ 29 ۔ جون (سیاست نیوز) چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ 26 جون کو دعوت افطار کے موقع پر سدھیر کمیشن کی جانب سے حکومت کو ’’چند دن‘‘ میں رپورٹ پیش کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن سدھیر کمیشن خود چیف منسٹر کے اس اعلان پر حیرت میں ہے کیونکہ وہ سرکاری محکمہ جات کے عدم تعاون کے سبب فوری طور پر رپورٹ پیش کرنے کے موقف میں نہیں ہے۔ جس طرح انتخابی مہم کے دوران کے سی آر نے اقتدار حاصل ہوتے ہی 4 ماہ کے اندر تحفظات فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا، اسی طرح چند دن میں سدھیر کمیشن سے رپورٹ کے حصول کا دعویٰ کیا گیا۔ اس بارے میں جب سدھیر کمیشن سے ربط قائم کیا گیا تو کمیشن نے چیف منسٹر کے اعلان پر کچھ بھی تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔ کمیشن کے ذرائع نے اعتراف کیا کہ حکومت کو جلد سے جلد رپورٹ پیش کرنے کی تیاری کی جارہی ہے لیکن اس کیلئے سرکاری محکمہ جات کا تعاون ناگزیر ہے۔ ابھی تک زیادہ تر سرکاری محکمہ جات نے کمیشن کی جانب سے طلب کردہ تفصیلات داخل نہیں کی ہیں۔ چیف منسٹر نے مسلمانوں کے کثیر اجتماع کو دیکھتے ہوئے چند دن میں رپورٹ حاصل ہونے اور پھر اسمبلی کا خصوصی اجلاس طلب کرنے کا اعلان کردیا۔ چیف منسٹر جو اپنے اعلانات میں کافی شہرت رکھتے ہیں، تحفظات کے بارے میں ان کے اعلانات پر بھی عوام میں مختلف انداز کے تبصرے کئے جارہے ہیں۔ ٹی آر ایس کے ایک قائد نے کہا کہ جس طرح حیدرآباد کا ’’پرسوں‘‘ مشہور ہے،
اسی طرح چیف منسٹر نے لفظ ’’چند دن‘‘ کا استعمال کیا ہے اور چیف منسٹر ہی اس بات سے واقف ہوں گے کہ چند دن کی مدت کیا ہوگی۔ واضح رہے کہ چیف منسٹر نے اقتدار کے 4 ماہ میں تحفظات فراہم کرنے کا وعدہ کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ وہ اپنے وعدہ پر بہرصورت قائم رہیں گے لیکن ان کے 4 ماہ حکومت کے دو سال کی تکمیل کے بعد ہی مکمل نہیں ہوئے۔ جب 4 ماہ کا مطلب 2 سال سے زائد کا وقفہ ہے تو پھر چند دن کی مدت کے بارے میں مسلمان خود بخوبی اندازہ کرسکتے ہیں۔ سدھیر کمیشن کی میعاد میں دو مرتبہ توسیع کی جاچکی ہے اور ستمبر میں اس کی میعاد ختم ہوگی۔ سرکاری محکمہ جات کے عدم تعاون کے رویہ سے پریشان کمیشن ستمبر تک کسی بھی صورت میں رپورٹ پیش کرنے کی تیاری کر رہا ہے ۔ تحفظات کے حق میں مسلمانوں میں جس طرح شعور بیدار ہوچکا ہے، اسے دیکھتے ہوئے کمیشن بھی جلد سے جلد اپنی ذمہ داری کی تکمیل کا خواہاں ہے تاکہ مسلمانوں میں کمیشن کے بارے میں غلط رائے قائم نہ ہوسکے۔ کمیشن کے صدرنشین ریٹائرڈ آئی اے ایس عہدیدار ٹی سدھیر نے ساتھی ارکان سے خواہش کی ہے کہ وہ درکار مواد کی بنیاد پر رپورٹ کی تیاری کا آغاز کردیں۔ اسی دوران ماہرین قانون نے چیف منسٹر کی جانب سے اسمبلی میں قرارداد کی منظوری اور مرکز کو روانگی کے اعلان پر حیرت کا اظہار کیا۔ ان کا کہناہے کہ تحفظات کی فراہمی کیلئے بی سی کمیشن کی سفارشات ضروری ہے اور اس کے بغیر تحفظات کی فراہمی کی صورت میں سابق میں ہائیکورٹ نے تحفظات کو کالعدم کردیا تھا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ چیف منسٹر کے ’’چند دن ‘‘ کی مدت کب ختم ہوگی؟ ایک سیاسی قائد نے کچھ اس طرح تبصرہ کیا کہ حیدرآباد میں پولیس ایکشن کے واقعہ کو حال کا واقعہ قرار دیا جاتا ہے ، اس طرح چیف منسٹر کے چار ماہ اور چند دن کے اعلان سے از خود مدت کا تعین کرلینا چاہئے۔