نئی دہلی 22 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) وسیع پیمانے پر عوامی برہمی کے پیش نظر مرکزی حکومت آج پالیسی کے مسودہ سے دستبردار ہونے پر مجبور ہوگئی۔ جس کے تحت ہر ایک کے لئے لازمی قرار دیا گیا تھا تمام موبائیل اور سوشیل میڈیا پیغامات بشمول واٹس اپ 90 دن تک محفوظ رکھیں۔ پالیسی کا مسودہ کاروباری اداروں، مواصلاتی کمپنیوں اور انٹرنیٹ کمپنیوں پر لزوم عائد کرتا تھا کہ تمام پیغامات کے بارے میں معلومات 90 دن کی مدت کے لئے سادہ متن میں تحریر کریں تاکہ نفاذ قانون محکمے جب بھی طلب کریں اُنھیں فراہم کئے جاسکیں۔ ناکامی کی صورت میں اُن کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کی گنجائش رکھی گئی تھی۔ اِس مجوزہ پالیسی پر زبردست شوروغل ہوا۔ مواصلاتی اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی کے وزیر روی شنکر پرساد نے آج کہاکہ نظرثانی شدہ پالیسی عوام کی رائے حاصل کرنے کے لئے رکھی جائے گی۔ ایسا کرنے سے پہلے غلط فہمیاں دور کرنے کے لئے اس پر مکمل طور پر غور کیا جائے گا۔ پالیسی کے مسودہ پر سوشیل میڈیا اور اپوزیشن پارٹیوں نے سخت تنقید کرتے ہوئے اِسے نجی زندگی کے لئے ایک خطرہ قرار دیا تھا۔ حکومت نے آج صبح ایک نئی ترمیم کے ذریعہ وضاحت کی کہ سوشیل میڈیا سائٹس بشمول واٹس اپ، فیس بُک اور ٹوئٹر ، پے منٹ گیٹ ویز، ای کامرس اور پاس ورڈ پر مبنی تبادلہ خیال کو اِس پالیسی سے استثنیٰ حاصل ہے۔