حیدرآباد۔یکم۔اکٹوبر(سیاست نیوز) مسلمانو ںکو ’’پنچنگ بیاگ‘‘ بنا دیا گیا ہے اور ان کے ساتھ جاری کھلواڑ کے خاتمہ کیلئے ضروری ہے کہ وہ کبھی کبھی ان پر پنچنگ کرنے والوں کے چہروں پر جا لگیں۔ کنہیا کمار نے توسیعی لکچر کے بعد کئے گئے سوال جواب کے دوران کہا کہ نریندر مودی نے بھی انہیں جے این یو واقعہ کے بعد ’’پنچنگ بیاگ‘‘ بنانے کی کوشش کی تھی لیکن وہ ایسے پنچنگ بیاگ ثابت ہوئے جو کھلاڑی کے چہرے پر جا لگے جس کے نتیجہ میں کھلاڑی کو اس بات کا احساس ہوگیا کہ جس پر وہ پریکٹس کی کوشش کر رہا ہے وہ پلٹ وار اگر غلطی اور غفلت سے کردے تو کتنی تکلیف ہوتی ہے۔ انہو ںنے مسلمانوں کو پنچنگ بیاگ کی طرح ردعمل ظاہر کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ دفاعی اور کمزور موقف اختیار کرنا بند کریں اور اپنے مسائل کے لئے جدوجہد کریں۔ انہو ںنے کہا کہ ہندستان سب کا ملک ہے اور اس ملک پر ہر کسی کا مساوی حق ہے۔ انہو ںنے بتایا کہ ملک میں جاری کھیل کو سمجھنے کی ضرورت ہے کیوں مسلمانوں کو خوف میں مبتلاء کیا جا رہا ہے اور اس کے پیچھے کونسی وجوہات ہیں۔ کنہیا کمار نے کہا کہ ہم وہ قوم ہو چکے ہیں جب ہم صبح سوتے رہتے ہیں جبکہ اس وقت آر ایس ایس اپنے کارکنوں اور ہاتھ میں لاٹھی تھمائے ان میں نفرت پیدا کرر ہی ہوتی ہے۔انہوں نے بتا یا کہ اس ملک کی تاریخ میں کبھی ہندو مذہب اس حد تک خطرہ میں نہیں رہا جتنا آج بھارتیہ جنتا پارٹی کے دورحکومت میں ہے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ ہندوستان میں ہندو مذہب کے اصول خطرہ میں ہیں اور جو اصول آر ایس ایس و بی جے پی کی جانب سے پیش کئے جارہے ہیں وہ فرضی ہیں۔ملک کو تباہی کے سمت لیجانے والے ان نظریات کو سمجھنے کی ضرورت ہے ۔ انہو ںنے ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ مسلمان اپنی لڑائی میں خود کمان سنبھالیں جس طرح ہندو ہوتے ہوئے وہ ان لوگوں کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں جو ہندوازم کو غلط پیش کر رہے ہیں اسی طرح مسلمانو ںکو چاہئے کہ وہ مسلم سیاستدانوں کی جانب سے کئے جانے والے مذہبی استحصال کو اجاگر کرتے ہوئے سامنے لائیں کیونکہ اگر مسلم سیاستدانوں کی نفرت انگیز سیاست کو پیش کرنے کی کوشش کر تے ہیں تو ایسی صورت میں یہی کہا جائے گا کہ آخر کنہیا ہے تو ہندو ہی اسی لئے مسلمانوں کے خلاف بول رہا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ان کے ساتھی ہیں جو اس محاذ پر کام کر رہے ہیںاور وہ کام جاری رکھیں گے تاکہ ہر طرح کی نفرت کا مقابلہ کیا جاسکے ۔