لکھنؤ / نئی دہلی 28 فبروری ( سیاست ڈاٹ کام ) سہارا کے سربراہ سبرتا رائے کو آج چیف جوڈیشیل مجسٹریٹ آنند کمار یادو کی عدالت نے 4 مارچ تک پولیس تحویل دے دیا۔ سبرتا رائے کو رات میں اتر پردیش کے محکمہ جنگلات کے گیسٹ ہاؤس میں منتقل کیا گیا، جب کہ ریاستی پولیس کو عدالت نے ہدایت دی ہے کہ انھیں 4 مارچ تک اپنی تحویل میں رکھنے کے بعد سپریم کورٹ کے روبرو پیش کیا جائے۔ پولیس ذرائع نے کہا کہ سبرتا رائے کو لکھنؤ کے ککریل علاقہ میں واقع گیسٹ ہاؤس لے جایا گیا۔ عدالت نے یو پی پولیس کو انھیں 4 مارچ کو دوپہر دو بجے تک تحویل میں رکھ کر فاضل عدالت کے روبرو ان کی پیشی کو یقینی بنانے کے لئے کہا گیا ہے۔ دریں اثناء نئی دہلی میں سہارا گروپ نے آج دعویٰ کیا کہ اس نے بانڈ ہولڈرس کو واجب الادا تقریباً 20 ہزار کروڑ روپئے میں سے لگ بھگ ساری رقم ادا کردی ہے اور صرف 2000 کروڑ روپئے کے بقایہ جات ہیں۔
یہ رقم سہارا گروپ کو مارکٹ ریگولیٹر سیبی کے ذریعہ سرمایہ کاروں تک پہنچانا ہے۔ سبرتا رائے کی گرفتاری کے فوری بعد جاری کردہ بیان میں سہارا گروپ نے سیبی پر الزام بھی عائد کیا کہ اس نے کھاتوں کی تصدیق کے کام میں سست روی دکھائی۔ دوسری طرف ریگولیٹر سیبی کا موقف ہے کہ کمپنیوں کی جانب سے فراہم کردہ دستاویزات خلط ملط حالت میں ملیں۔ قبل ازیں سہارا انڈیا کے سربراہ سبرتا رائے سپریم کورٹ کی جانب سے ایک مقدمہ میں ناقابل ضمانت وارنٹ کی اجرائی کے بعد دو دن تک لاپتہ بتائے گئے تھے۔ کہا گیا ہے کہ دو دن سے جاری ڈرامائی تبدیلیوں کو ختم کرتے ہوئے 65 سالہ سبرتا رائے نے آج پولیس کو سہارا سٹی طلب کرتے ہوئے خود سپردگی اختیار کرلی۔ سپرنٹنڈنٹ پولیس حبیب الحسن نے کہا کہ سبرتا رائے کو گرفتار کرلیا گیا ہے اور انہیں عدالت میں پیش کیا جائیگا۔ سبرتا رائے کی پیروی کرنے والے سینئر وکیل رام جیٹھ ملانی نے خصوصی بنچ سے کہا کہ سہارا سربراہ کی درخواست پر آج ہی سماعت کی جانی چاہئے، تاہم جج نے ان کی درخواست مسترد کردی اور کہا کہ خصوصی عدالت میں آج سماعت ممکن نہیں ہے۔ آج صبح سبرتا رائے نے دو صفحات پر مشتمل ایک دستخطی بیان جاری کیا، جس میں انہوں نے ادعا کیا کہ وہ مفرور نہیں ہیں اور وہ غیر مشروط طور پر سپریم کورٹ کے احکام پر عمل کرنے تیار ہیں۔ لکھنؤ میں ان کی گرفتاری کے چند ہی منٹ بعد ان کے فرزند سیمانتو نے عجلت میں طلب کردہ پریس کانفرنس سے دہلی میں خطاب کیا اور کہا کہ ان کے والد حکام کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں اور انہوں نے خود کو پولیس کے سامنے پیش کردیا ہے۔ سیمانتو نے یہ بھی کہا کہ ان کے والد کی گرفتاری سے سہارا گروپ کے کاروبار پر اثر نہیں ہوگا۔ اس گروپ کا کاروبار 68 ہزار کروڑ روپئے سے متجاوز ہے، جس میں لاکھوں ملازمین ہیں۔
سبرتا رائے نے سپریم کورٹ میں عدم حاضری کی وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ڈاکٹرس سے مشاورت کر رہے تھے اور انہوں نے وکیل سے بھی ملاقات کی ہے۔ پولیس کل ان کے گھر گئی تھی، تاکہ انہیں گرفتار کرسکے لیکن اس وقت وہ دستیاب نہیں تھے۔ سبرتا رائے نے سپریم کورٹ سے اپیل کی تھی کہ انہیں ان کی 92 سالہ ماں کے ساتھ رہنے کا موقع دیا جائے جو بیمار ہیں۔ انہوں نے گھر پر نظربندی کی درخواست دی تھی۔ سبرتا رائے نے کہا کہ انہیں یہ یقین تھا کہ عدالت کم از کم ایک دن کیلئے شخصی حاضری سے استثنا دے گی، اسی لئے وہ عدالت میں پیش نہیں ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ کئی افراد نے انہیں طبی بنیادوں پر دواخانہ میں شریک ہونے کا مشورہ دیا تھا، تاکہ گرفتاری سے بچ سکیں، لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔ وہ قانون کے پابند ہیں اور اس سے کھلواڑ کرنا نہیں چاہتے۔