حکومت کا ٹھوس بنیادوں پر فیصلہ، روی شنکر پرساد، عدلیہ کا اعتراض نظرانداز
نئی دہلی ۔ 2 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) عدلیہ کی ناراضگی کا سامنا کرنے کے باوجود حکومت نے سپریم کورٹ بورڈ کی سفارشات کو واپس کردینے کے فیصلہ کی مدافعت کی ہے اور کہا کہ اس کا یہ اقدام ٹھوس بنیادوں پر کیا گیا ہے۔ وزیرقانون روی شنکر پرساد نے آج ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ تقررات (ججس کے) کے معاملہ میں حکومت کو مشاورت کا حق ہے اور حکومت نے جو بھی رائے دی ہے وہ ٹھوس اور درست بنیادوں پر ہے۔ تاہم انہوں نے سینئر وکیل گوپال سبرامنیم کے خلاف عاملہ کے تحفظات کی صراحت نہیں کی۔
واضح رہیکہ سپریم کورٹ بورڈ نے سینئر وکیل گوپال سبرامنیم کو سپریم کورٹ کا جج مقرر کرنے کی سفارش کی تھی لیکن حکومت نے اس تجویز کو نظرانداز کردیا۔ چیف جسٹس آف انڈیا آر ایم لودھا نے کل حکومت کے اس یکطرفہ فیصلہ پر شدید ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔ گوپال سبرامنیم تنازعہ پر چیف جسٹس آف انڈیا کی تنقیدوں کا سامنا کرتے ہوئے حکومت نے آج کہا کہ وہ عدلیہ کا اولین احترام کرتی ہے۔ وزیرقانون روی شنکر پرساد نے کہا کہ وہ اس تنازعہ پر کوئی تبصرہ کرنا نہیں چاہتے۔ عدلیہ کو کسی قسم کی ٹھیس نہیں پہنچائی جائے گی۔ اس ملک کے سپریم کورٹ اور چیف جسٹس انڈیا کا احترام ہمارا اولین فریضہ ہے۔ روی شنکر پرساد نے کہا کہ میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ نریندر مودی حکومت نے عدلیہ کی کوئی توہین نہیں کی ہے۔ چیف جسٹس آف انڈیا آر ایم لودھا نے کل سبرامنیم کے تقرر کیلئے پیش کردہ سفارشات سے نمٹنے میں حکومت کی تعصب پسندی پر شدید تنقید کی تھی اور کہا تھا کہ سپریم کورٹ کے ججس کے تقررات کیلئے جن جن ناموں کو پیش کیا گیا ہے اس میں عاملہ کو اپنے بیجااختیارات کا استعمال نہیں کرنا چاہئے۔ چیف جسٹس آف انڈیا کی ناراضگی کے بعد حکومت نے یہ وضاحت کی۔