نفرت کا بازار گرم کرنے اور عدم رواداری کے ماحول میں سانس لینا محال ، اکیڈیمی کی خاموشی کے خلاف احتجاج
نئی دہلی ۔ یکم ؍ نومبر (سیاست ڈاٹ کام) مصنفین نے جن میں وہ مصنف و ادیب بھی شامل ہیں جنہوں نے ساہتیہ اکیڈیمی ایوارڈس کو واپس کیا ہے ۔ آج اس قومی اکیڈیمی کو مکتوبات لکھ کر زور دیا کہ اس نے حالیہ اپنے ہنگامی اجلاس کے دوران جو قرارداد منظور کی تھی اس کے مطابق تجدید نو کرلی جائے ۔ موجودہ حالات کا نوٹ لیتے ہوئے اکیڈیمی نے سخت رویہ اختیار کرنے کا فیصلہ کیا تھا لیکن اس کی مسلسل خاموشی افسوسناک ہے ۔ 41 ادیبوں اور مصنفین کے ایک گروپ نے اپنے بیان میں کہا کہ اکیڈیمی کے صدر کو لکھے گئے مکتوبات میں زور دیا گیا ہے کہ نفرت کا بازار گرم کرنے اور عدم رواداری کا ماحول پیدا کرنے کے درمیان یہ نہایت ہی اہم مسئلہ ہے کہ اس ادبی ادارہ کی ازخود تجدید نو کی جائے ۔ نین تارا سہیگل ،اشوک واجپائی کے بشمول کم از کم 36 مصنفین نے ایک کے بعد دیگر اپنے ریاستی ایوارڈس واپس کردیئے ہیں ۔ مصنفین اور حقیقت پسندوں کی ہلاکتوں پر خاموشی اختیار کرنے پر احتجاج کرتے ہوئے ادیبوں نے کہا کہ ساہتیہ اکیڈیمی کی تجدید نو کی جانی چاہئیے ۔
اس کے علاوہ دادری میں ایک مسلم شخص کی ہلاکت اور سدھیندرا کلکرتی کے چہرے پر کالا رنگ ڈالنے کے واقعات کی بھی شدید مذمت کی گئی ۔ ملک میں عدم رواداری کے بڑھتے واقعات کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے پانچ مصنفین نے ساہتیہ اکیڈیمی کے سرکاری عہدوں سے استعفی دیدیا ہے ۔ ادیبوں اور مصنفین کی حمایت میں احتجاج کرتے ہوئے ساہتیہ اکیڈیمی نے /23 اکٹوبر کو کنڑا مصنف ایم ایم کلبرگی کی ہلاکت کی شدید مذمت کی تھی ۔ وہ ملک میں ہر مصنف کے اظہار خیال کی آزادی کے حق میں ہے ۔ جکبہ ساہتیہ اکیڈیمی نے ادیبوں پر زور دیا تھا کہ وہ انہیں دیئے گئے ایوارڈس کو واپس نہ کریں بلکہ انہیں زیادہ کال کریں ۔ اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ اس طرح کی قرارداد بہت پہلے ہی منظور کی جانی چاہئیے ۔ مصنفین نے کہا کہ اب ہم آٖ پ زور دیتے ہیں کہ وہ اپنے قرارداد کے مطابق تنظیم نو کرلی جائے اور اس بات پر مکرر غور کیا جائے کہ آیا اکیڈیمی کو حقیقت میں کس طرح چلایا جانا چاہئیے ۔ ہندوستان میں تمام مصنفین اپنی جانب سے مکمل حمایت کرتے ہیں ۔ بحیثیت ادیب ہمارا شدید احساس ہے کہ اکیڈیمی کو ایک حقیقی اور اثباتی رول ادا کرنا چاہئیے ۔