ساوتھ افریقہ مابعد نسل پرست حکومت وعدوں کی تکمیل کی منتظر

جوہانسبرگ ۔ 22 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) ساؤتھ افریقہ کے پہلے سیاہ فام صدر نیلسن منڈیلا جنہوں نے نسل پرست حکومت کے خلاف جدوجہد کی تھی، 25 سال قبل صدر منتخب ہوئے تھے تو وعدہ کیا تھا کہ ملک میں نسلی منافرت کا اختتام ہوجائے گا اور مساوات قائم ہوجائے گی لیکن 25 سال کے گذرجانے کے بعد بھی عملی اقدامات نہیں اٹھائے گئے اور آج امتیازی سلوک کا سلسلہ جاری ہے۔ منڈیلا نے اپنی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملک اب ایسی نئی راہ پر چلے گا جہاں پر اکثریت اور اقلیت دونوں مل کر ملک کی تعمیر نوع میں برابری کے حصہ دار ہیں اور کس کے ساتھ نسلی تعصب برتا نہیں جائے گا لیکن اس تقریر کے 30 سال بعد بھی فی الواقع ایسا نہیں ہوا۔ آزادی کے بعد ایک نئی شروعات اور امیدوں کی خوشی صرف ایک خواب بن کر رہ گئی کیونکہ ان پر عملی اقدامات درکار تھے۔ افریقن نیشنل کانگریس جس نے مابعد آزادی اقتدار سنبھالا تھا اس کیلئے وعدوں کی تکمیل ایک اہم چیلنج تھی لیکن 1994ء کے بعد سے جتنے بھی نئے صدور چنے گئے اور نئی حکومتیں قائم ہوئیں غریب اور امیر کی خلیج وسیع تر ہوتی گئی اور ایک عالمی ریسرچ رپورٹ کے مطابق سماج کے مختلف طبقات کے درمیان فاصلہ وسیع تر ہوتا چلا گیا۔ 2011ء اور 2015ء کے درمیان تقریباً کین ملین ساؤتھ افریقن عوام سطح غربت کی نچلی سطح پر پہنچ گئے۔ متوسط طبقہ کے وجود آنے کے اعدادوشمار کے درمیان تقریباً 20 فیصد سیاہ فام افراد سب سے غریب ترین شمار کئے گئے۔