سامعہ کیس:والدہ اور بہن تفتیش میں بے گناہ ثابت

کوئٹہ ۔ 29 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کے ضلع جہلم میں پاکستانی نژاد برطانوی خاتون سامعہ شاہد کے مبینہ قتل کے مقدمے میں پولیس نے دو نامزد ملزمان کو بے گناہ قرار دے دیا ہے اور کہا ہے کہ قتل کے وقت ان دونوں کی جائے حادثہ پر موجودگی کے ثبوت نہیں ملے۔ پولیس کی طرف سے مبینہ طور پر بے گناہ قرار دیے جانے والوں میں سامعہ کی والدہ امتیاز بی بی اور ان کی بہن مدیحہ شاہد شامل ہیں۔ جہلم کی پولیس کے مطابق یہ دونوں خواتین 28 سالہ سامعہ شاہد کے قتل کے وقت پاکستان میں موجود نہیں تھیں اور جس وقت پولیس کو جب اس واقعہ کے بارے میں معلومات ملیں تو دونوں ماں بیٹیاں انگلینڈ پہنچ چکی تھیں۔ مقامی پولیس کے ایک اہلکار کے مطابق اس کی تصدیق ایف آئی اے کے ریکارڈ سے کی گئی ہے جس کے مطابق امتیاز بی بی اور مدیحہ شاہد 18 جولائی کو بیرون ملک جا چکی تھیں جبکہ سامعہ کی موت 20 جولائی کو ہوئی ہے۔ سامعہ کے دوسرے شوہر مختار کاظم نے اپنی بیوی کے مبینہ قتل کے مقدمے میں جن پانچ ملزمان کو نامزد کیا تھا ان میں مذکورہ خواتین کے علاوہ سامعہ کے والد، ان کے کزن مبین اور ان کے پہلے شوہر شکیل شامل ہیں۔ سب ڈویژنل پولیس افسر منگلا ڈی ایس پی شاہد صدیق نے بی بی سی کو بتایا کہ اس مقدمے میں نامزد پانچویں ملزم شکیل کو بھی شامل تفتیش کر لیا گیا ہے اور ان سے تفتیش کے بعد اس مقدمے کی تحقیقات آگے بڑھیں گی۔ مقامی عدالت نے ملزم شکیل کو 6 اگست تک ضمانت قبل از گرفتاری دے رکھی ہے جبکہ سامعہ کے والد اور کزن مبین پولیس کی حراست میں ہیں۔