سال2014کے بعد سب سے خطرناک دن 52فلسطینی جاں بحق۔ غزہ تصادم

فلسطینی افیسروں کے مطابق اسرائیلی فوج کی بربریت میں کم سے کم 52فلسطینی جاں بحق اور2400فلسطینی زخمی ہوئے ہیں‘ غزہ جنگ میں2014کے بعد تشدد میںیہ دن سب سے زیادہ خطرناک رہا ہے
غزہ۔ پچھلے کئی ہفتوں سے فلسطینی احتجاج کررہے ہیں مگر اموات میں اس وقت اضافہ ہوا ہے جب امریکہ نے یروشلم میں اپنا سفارت کھولا۔فلسطینی صاف طور پر کہہ رہے ہیں جہ امریکہ اسرائیل کی سارے شہر پر اقتدار میں مدد کررہا ہے جس پر ان کا مغربی علاقے ہونے کا دعوی کرتے ہیں۔

مگراپنے ویڈیو پیغام میں صدر امریکہ ڈونالڈ ٹرمپ اس کو حق بجانب اقدام قراردے رہے ہیں۔ٹرمپ نے اعتراف کیا کہ یہ اقدام ایک طویل عرصہ بعد اٹھایاجارہا ہے۔

انہوں نے مزیدکہاکہ’’اسرائیل ایک آزاد مملکت ہے جس کو اپنی درالحکومت قائم کرنے کا پورا اختیار حاصل ہے ‘ مگر ہم کئی سالوں سے اس بات کوتسلیم کرنے میں ناکام رہے ہیں‘‘

غزہ پر برسراقتدار حماس کی قیادت میں پچھلے چھ ہفتوں سے غزہ پٹی کی سرحد پر’’ گریڈ مارچ آف ریٹرن‘‘ کے نام سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔حماس ہمیشہ سے یہ کہتا آر ہاہے کہ منگل سے قبل احتجاج کو بند کردیاجائے گا جب ناکابا یا پھر تباہی کی یاد میں فلسطینی اپنی سالانہ تقریب منعقد کریں گے۔

سال1948مئی14کے روز اسرائیل کی تاسیس کے موقع پر سینکڑوں فلسطینی کو ان کے گھر وں سے بیدخل کردیاگیاتھا ۔پیر کے روز اسرائیلی فوج نے کہاکہ غزہ پٹی کی سرحد کے تیرہ مقامات پر 40,000کے قریب فلسطینی اکٹھاہوئے پرتشدد احتجاج کیا۔ فلسطینیوں نے پتھر برسائی جس کے جواب میں جوابی کاروائی میں گولیا ں چلائیں او رآنسو گیس کے شل برسائے۔

حماس کی زیر قیادت چلائی جانے والی وزرات صحت نے کہاکہ مرنے والو ں میں بچے بھی شامل ہیں۔اسرائیلی ملٹری کا کہنا ہے کہ اس نے رفاہ کی سرحد پر سکیورٹی باڑ کو آڑانے کی کوشش میں دھماکہ مادہ نصب کرنے والے تین لوگوں کو ماردیاہے۔بتایا کہ حماس کے ائیرکرافٹ او رملٹری ٹینک کو بھی نارتھ غزہ پٹی میں نشانہ بنایاگیاہے۔

اسرائیلیوں کا کہنا ہے کہ احتجاج کا مقصد سرحد عبور کرکے قریب میں رہنے والے یہودیوں کو نشانہ بنانا تھا۔اسرائیلی فوج او رفلسطینیوں کے درمیان میں ایک اور تصادم اس وقت ہوا جب نئی سفارت خانہ کے باہر فلسطینی پرچم لہرایاگیا ۔

کئی حامیوں کو بھی گرفتار کرلیاگیا۔منگل کے روز بھی بڑے پیمانے پر متوقع طور سے احتجاج کیاگیا کیونکہ اس روز کو فلسطینی تباہ کا دن مانتے ہیں جو اسرائیل کے قیام کے بعد پیش آئی تھی۔

فلسطینیوں نے احتجاج میں جاں بحق ہونے والے سینکڑوں فلسطینیوں کی تدفین بھی کی۔ فلسطینی اتھاریٹی لیڈر محمود عباس نے اسرائیلی فوج کی بربریت کی سختی کے ساتھ مذمت کی اور اس کو ’’ ہمارے لوگوں کے قتل عام قراردیا‘‘ اور تین روز ہ سوگ کا بھی اعلان کیا۔

وہیں اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نتن یاہو نے کہاکہ ’’ ہر ملک کو اپنے سرحدوں کی حفاظت کا اختیار حاصل ہے۔حماس نے صاف طور پر کہاہے کہ وہ اسرائیل کو تباہ کردے گا اور ہزاروں لوگوں کو روانہ بھی کررہے ہیں‘‘۔ دنیا کے کئی ممالک اس بربریت پر حیران ہیں اور اس میں توقف چاہتے ہیں ۔

جرمنی نے کہاکہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا پورا حق حاصل ہے ‘ مزید اموات نہیں ہونی چاہئے‘‘۔ سب سے زیادہ برہمی کا اظہار اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے انسانی حقوق زائد راد الحسین نے کیا ہے ۔

یروشلم میں پہلے سے جہاں پر امریکی قونصلیٹ کام کررہاتھا وہاں پرپیر کے روز امریکی سفارت خانہ قائم کیاگیا ہے ۔ اس کے بعد بڑی جگہ کا تعین کرنے کے بعد مستقل طو ر پر تل ابیب سے یروشلم سفارت خانہ کی منتقلی عمل میں ائے گی۔

اسرائیل کی 70یوم تاسیس کے موقع پر یہ فیصلہ لینے کے بعد صدر امریکہ ٹرمپ نے خطاب بھی کیا۔

محمد عباس نے امریکی سفارت خانہ کی شروعات کے اقدام کو قابل مذمت قراردیتے ہوئے کہاکہ مشرقی وسطی میں ثلث کے رول سے امریکہ اب محرو م ہوچکا ہے۔ عرب لیگ کے سربراہ احمد عبدالغیطی نے کہاکہ امریکہ کا یہ اقدام بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔