سال 2016-17 ختم ‘ اقلیتی بہبود بجٹ کا استعمال مایوس کن

صرف 760 کروڑ خرچ کئے گئے ۔560 کروڑ سے زائد رقم سرکاری خزانہ میں واپس

حیدرآباد۔یکم اپریل، ( سیاست نیوز) مالیاتی سال 2016-17 کا کل اختتام عمل میں آیا اور محکمہ اقلیتی بہبود کی جانب سے بجٹ کے استعمال کی صورتحال مایوس کن رہی۔ حکومت کی جانب سے بجٹ کی اجرائی اور عہدیداروں کی جانب سے خرچ کے دعوؤں کے درمیان حقیقت تو یہ ہے کہ 560کروڑ سے زائد کی رقم سرکاری خزانہ میں واپس ہوچکی ہے اور محکمہ اقلیتی بہبود 760 کروڑ روپئے خرچ کرنے میں کامیاب رہا۔ 2016-17کے بجٹ میں حکومت نے اقلیتی بہبود کیلئے ابتداء میں 1204 کروڑ روپئے مختص کئے تھے بعد میں اضافہ کرتے ہوئے 1320کروڑ کا بجٹ مختص کیا گیا۔ ابتدائی دو سہ ماہی میں بجٹ کی اجرائی کی رفتار انتہائی سُست رہی اور مالیاتی سال کے اختتام سے قبل اہم اسکیمات کیلئے رقومات جاری کی گئیں۔ سکریٹری اقلیتی بہبود سید عمر جلیل نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت نے 1100 کروڑ روپئے کی اجرائی کے احکامات جاری کئے لیکن لمحہ آخر میں مختلف وجوہات کے سبب بلز کی پیشکشی کے باوجود 341 کروڑ روپئے جاری نہیں کئے گئے جس کے باعث یہ رقم سرکاری خزانہ میں واپس ہوچکی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مختلف اسکیمات کے تحت 760 کروڑ 30 لاکھ روپئے خرچ کئے گئے۔ محکمہ نے 341 کروڑ 45 لاکھ کے بلز محکمہ فینانس و ٹریژری میں داخل کئے تھے اور کل مالیاتی سال کے آخری دن یہ رقم حاصل کرنے کیلئے کافی دوڑدھوپ کی گئی لیکن یہ رقم جاری نہ ہوسکی۔ اس طرح مجموعی طور پر 560 کروڑ روپئے دوبارہ سرکاری خزانہ میں واپس ہوگئے۔ اسکالر شپ کیلئے 47کروڑ خرچ کئے گئے جبکہ فیس باز ادائیگی کیلئے 210کروڑ روپئے کی اجرائی عمل میں آئی ہے۔ شادی مبارک اسکیم کے تحت 114 کروڑ روپئے خرچ کئے گئے۔ بتایا جاتا ہے کہ 32000 درخواستیں وصول ہوئی تھیں جن میں 24000 کی یکسوئی کردی گئی۔ 3200درخواستیں مسترد کردی گئیں جبکہ 5000 درخواستوں کی جانچ کا کام جاری ہے اور جلد ہی یکسوئی عمل میں آئے گی۔ اوورسیز اسکالر شپ اسکیم کے تحت دو مرحلوں کے طلباء میں تعلیمی فیس کی ادائیگی تقریباً مکمل ہوچکی ہے اور تیسرے بیاچ کے طلباء میں رقم کی اجرائی کا مرحلہ شروع کیا گیا ہے۔ محکمہ اقلیتی بہبود کا دعویٰ ہے کہ گذشتہ کئی برسوں بعد اقلیتی بہبود کی اسکیمات پر اس قدر بجٹ خرچ کیا گیا۔ گزشتہ سال محکمہ اقلیتی بہبود نے صرف 491کروڑ روپئے خرچ کئے تھے لہذا اس سال خرچ میں بہتری ضرور آئی ہے لیکن اسے حوصلہ افزاء نہیں کہا جاسکتا۔ محکمہ اقلیتی بہبود کی کئی اسکیمات بجٹ کی کمی کے باعث عمل آوری سے قاصر رہیں۔