سال گرہ

ہم مناتے ہیں اپنی سالگرہ
یہ اہم بات بھول جاتے ہیں
عمر کا ایک سال بیت گیا
ہار کر یہ سمجھتے ہیں گویا
کارواں زندگی کا جیت گیا
جبکہ منزل کا کچھ پتہ ہی نہیں
وقت کا اس سے واسطہ ہی نہیں
کاش! ہم سوچتے کہ وہ لمحہ
اپنے سر پر کھڑا پکارتا ہے
جاگ جاؤ حساب دینا ہے
موت سر پر کھڑی لپکتی ہے
زندگی صرف چار دن کی ہے
ہوگا کل سامنا قیامت کا
جو بھی پل پل ہمارا بیتا ہے
اسکا سارا حساب دینا ہے
ہم یہی بات بھول جاتے ہیں
اور مناتے ہیں اپنی سالگرہ
رحمن جامی