حکام کی لاپرواہی سے مقامی افراد فکرمند، شہر کی ترقی کے دعوؤں پر سوالیہ نشان
حیدرآباد ۔ 21۔ فروری (سیاست نیوز) تاریخی شہر حیدرآباد ملک کا اہم سیاحتی مرکز ہے جہاں کئی تاریخی عمارتیں دنیا بھر سے سیاحوں کو اپنی طرف راغب کر رہی ہیں۔ حکومتوں کی جانب سے شہر کی ترقی کے بلند بانگ دعوے ہر دور میں کئے گئے۔ کسی نے سنگا پور تو کسی نے استنبول کی طرح ترقی کا وعدہ کیا لیکن بنیادی حقائق کا جائزہ لیں تو حکومتوں کے اعلانات محض کاغذی ثابت ہوئے ہیں۔ شہر کے ایسے علاقے جہاں دنیا بھر سے سیاحوں کی آمد ہوتی ہے، وہاں بنیادی سہولتوں کا فقدان دیکھا گیا ہے ۔ تاریخی چارمینار ہو یا پھر سالارجنگ میوزیم دونوں کے اطراف و اکناف آج بھی پسماندگی کا ماحول ہے۔ اگر یہی عمارتیں شہر کے کسی اور علاقہ میں ہوتی تو شائد اطراف کافی ترقی ہوجاتی۔ پرانے شہر میں موجودگی کے سبب حکام کو بھی علاقہ کی ترقی سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ گزشتہ دنوں سالار جنگ میوزیم کے اطراف جرائم کے واقعات بھی پیش آچکے ہیں۔ ایسے میں سیاحوں میں خوف و دہشت کا ماحول پیدا ہوسکتا ہے ۔ گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے کمشنر اور سکریٹری بلدی نظم و نسق وقفہ وقفہ سے پرانے شہر کا دورہ کرتے ہوئے ترقیاتی کاموں کا جائزہ لے رہے ہیں لیکن انہیں سالارجنگ میوزیم کے روبرو موجود کھلے مین ہولس کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں جو سیاحوں کے لئے کسی وقت بھی خطرہ بن سکتے ہیں۔ میوزیم کے روبرو اور قریبی سڑک کے کنارے تقریباً 6 تا 8 کھلے مین ہول ہیں۔ اس کے علاوہ بعض مقامات پر بھیانک گڑھے پائے گئے جن پر بلدی حکام کی کوئی توجہ نہیں ہے ۔ بارش کے پانی کی بروقت نکاسی کے لئے ہوسکتا ہے کہ مین ہولس کو کھول دیا گیا لیکن پانی گزرنے کے بعد انہیں بند نہیں کیا گیا۔ میوزیم کا مشاہدہ کرنے والے سیاح شام کے اوقات میں واپس ہوتے ہیں اور 6 بجے سے تاریکی چھا جاتی ہے۔ ایسے میں سیاحوں کی ذرا سی غفلت انہیں موت کے منہ میں ڈھکیل سکتی ہے۔ مقامی عوام کا کہنا ہے کہ بلدی حکام سے بارہا نمائندگی کی گئی لیکن کچھ نہ کچھ بہانہ بناکر گڑھوں کو بند نہیں کیا گیا۔ سکریٹری بلدی نظم و نسق اروند کمار اور کمشنر گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن دانا کشور کو فوری علاقہ کا دورہ کرتے ہوئے سیاحوں اور مقامی افراد کیلئے خطرہ بن چکے مین ہولس کو بند کرنے کے احکامات جاری کریں۔