نئی دہلی ۔ 10 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) سی بی آئی ڈائرکٹر رنجیت سنگھ نے آج کہا کہ سازشی پہلو پر مبنی رشوت ستانی کے واقعات جس میں باہمی رضامندی کے ساتھ رشوت ادا کی جاتی ہے، ان اداروں اور افراد کیلئے ایک بہت بڑا چیلنج ہے جو رشوت کے خلاف برسرپیکار ہے۔ مسٹر رنجیت سنگھ آج یہاں انسداد رشوت، مالی جرائم اور غیرمحسوب اثاثہ جات کی بازیافت کے موضوع پر ساتویں انٹرپول گلوبل پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا جب آپ رشوت کے حوالہ سے یا بدعنوانی کے موضوع پر بات کرتے ہیں تو ساری توجہ رشوت کے مطالبہ پر مرکوز ہوتی ہے جس میں عموماً سرکاری عہدیدار جو اپنے عہدہ کا غلط استعمال کرتے ہوئے اس جرم میں عموماً ملوث ہوتے ہیں مگر دوسری طرف رشوت دینے والے کی طرف عموماً توجہ نہیں دی جاتی۔ ان کے مطابق جو افراد یہ تنظیمیں اور ادارے رشوت ادا کرتی ہے انہیں عام طور پر معصوم تصور کیا جاتا ہے اور لینے والے اس معاملہ میں خاطی تصور کئے جاتے ہیں حالانکہ اس معاملہ میں دونوں برابر کے حصہ دار ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انسداد رشوت کے خلاف ایجنسیاں بہت سارے ہائی پروفائیل جرائم کی تحقیقات کررہی ہیں، جہاں حقیقی مالیاتی بدعنوانی کی گئی ہے جیسے 2G اسپکٹرم، مدنی اور کوئلہ جیسے اسکینڈلس میں ان پارٹیوں کو الاٹ کیا گیا جو اس طرح کے پرکشش کنٹراکٹ حاصل کرنے کیلئے باہمی رضامندی کے ساتھ رشوت دینے میں ملوث پائے گئے ہیں۔ سی بی آئی ڈائرکٹر نے مزید کہا کہ بدعنوانی یا رشوت ایک دو طرفہ گلی ہے اور یہاں پر ہر رشوت لینے والا رشوت دینے والا بھی ہے۔ لہٰذا وہ سمجھتے ہیں کہ سازشی پہلو پر مبنی بدعنوانی ایک بہت بڑا چیلنج ہے خصوصاً ان افراد اور ان اداروں کی جو رشوت ستانی کے خلاف جدوجہد کررہے ہیں۔
مسٹر سنہا نے کہا کہ رشوت دینے والوں پر توجہ دینا اس لئے بھی ضروری ہے کہ ہندوستان اقوام متحدہ کے انسداد رشوت کے ڈھانچہ میں اپنے آپ کو فٹ کرسکیں اور یہ مختلف اقدامات میں سے ایک قدم ہے۔ سی بی آئی سربراہ نے مزید کہا کہ غیرقانونی فنڈس یا وہ جرائم جو سرحدوں کے اطراف وقوع پذیر ہوتے ہیں عموماً 3 مخصوص ذرائع کی وجہ سے ہے، جس میں بدعنوانی، مجرمانہ سرگرمیاں اور کمرشیل ٹیکس کی عدم ادائیگی شامل ہے۔ بقول ان کے غیرقانونی مالیہ کا بہاؤ بین الاقوامی اقتصادی نظام میں خامی کی وجہ سے ہے جس میں سسٹم کی ناکامی اور مطلوبہ قانون کا مکمل نفاذ میں کوتاہی ہے اور مزید اہم بات یہ ہیکہ ایسے افراد کو جو کمرشیل ٹیکس ادا نہیں کرتے ان کیلئے محفوظ راستہ فراہم کرنا بھی اس کی ایک بڑی وجہ ہے۔ مسٹر سنہا نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کو سرحد پار سے ہونے والی غیرقانونی فنڈس کے بہاؤ پر نظر رکھنا ہوگا اور اپنے ملک میں اسے منجمد کردینے اور بتدریج اسے ضبط کرنے کے حوالے سے کام کرنا ہوگا۔ سی بی آئی سربراہ نے کہا کہ ان اثاثہ جات کی بازیافت اگرچہ ایک مشکل ترین کام ہے تاہم اگر اس کے بغیر کوئی بھی اس حوالہ سے مکمل انصاف کرنے کا دعویٰ نہیں کرسکتا۔