نئی دہلی ۔ /4 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم نریندر مودی کے راجیہ سبھا میں بیان کے باوجود مرکزی وزیر سادھوی نرنجن جیوتی کے متنازعہ ریمارکس پر جاری تعطل فور ی طو رپر ختم ہونے کے کوئی آثار دکھائی نہیں دے رہے ہیں ۔ حکومت اور اپوزیشن نے اپنا موقف سخت کرلیا ہے ۔ یہ تعطل اس وقت مزید پیچیدہ ہوگیا جب حکومت نے سادھوی نرنجن جیوتی کو بر طرف کرنے کا مطالبہ مستر د کردیا۔ دوسری طرف اپوزیشن نے حکومت سے یہ جاننا چاہا کہ آخر وزیراعظم کو سادھوی نرنجن کے خلاف کارروائی کیلئے کیا چیز رکاوٹ بن رہی ہے ۔ اپوزیشن بالخصوص کانگر یس نے تمام جمہوری راستوں کو نظر انداز کرنے کا الزام عائد کیا ہے ۔ وزیر پارلیمانی امور ایم وینکیا نائیڈو نے کہا کہ مرکزی وزیر کی برطرفی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اور اپوزیشن کا مطالبہ کوئی معنی نہیں ر کھتا ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت زیادہ سے زیادہ جمہوری اور موثر طریقہ کار اختیار کرنے کی کوشش کررہی ہے ۔ اپوزیشن چاہتی ہے کہ ہر دن ایوان کی کارروائی ملتوی کی جائے ۔ انہوں نے یہ بات اس وقت کہی جبکہ آج تیسرے دن مسلسل راجیہ سبھا میں کارروائی ملتوی رہی ۔ لوک سبھا میں رکاوٹیں جاری رہیں ۔ اپنی خاموشی کو توڑتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے مرکزی وزیر سادھوی نرنجن جیوتی کے متنازعہ ریمارکس کو شدید ناپسندیدہ قرار دیا ہے تاہم اپوزیشن کو اس مسئلہ پر احتجاج ختم کرنے کی ترغیب دینے میں وہ ناکام رہے ہیں کیونکہ اپوزیشن نے راجیہ سبھا میں تیسرے دن بھی ہنگامہ آرائی جاری رکھتے ہوئے سادھوی کی برطرفی کا مطالبہ کیا ہے ۔ سادھوی نے دہلی میں ایک جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے متنازعہ ریمارکس کئے تھے جن پر گذشتہ تین دن سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے ۔ اپنی خاموشی کو توڑتے ہوئے مودی نے راجیہ سبھا میں بیان دیا ہے جبکہ اپوزیشن نے وزیر کی معذرت خواہی کو قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے ان کے استعفی کا مطالبہ کیا ہے ۔ وزیر اعظم نے ایوان بالا میں وقفہ صفر کے دوران مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ انہیں بی جے پی پارلیمانی پارٹی اجلاس کے دن دئے گئے متنازعہ بیان سے واقف کروایا گیا تھا ۔ اس اجلاس میں ہی انہوں نے اس طرح کے ریمارکس کو ناپسندیدہ قرار دیدیا تھا اور ان کا کہنا ہے کہ اس طرح کے الفاظ اور زبان کے استعمال سے گریز کیا جانا چاہئے ۔ نرنجن جیوتی کے خلاف کسی طرح کی کارروائی کا امکان عملا مسترد کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ وزیر موصوفہ نئی ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ وہ ابھی تک انتخابات کے موڈ میں ہی ہیں۔ اس طرح کے ریمارکس و تبصروں سے گریز کیا جانا چاہئے ۔ لیکن وہ اپوزیشن سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ قومی مفاد کو پیش نظر رکھتے ہوئے وزیر کی معذرت کو پیش نظر رکھیں اور ایوان میں کام کاج بحال کرنے کی اجازت دیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ مسئلہ ایوان میں اٹھانے سے قبل انہوں نے یہ مسئلہ پارٹی کے تمام ایم پیز کے سامنے رکھا تھا ۔ وزیر موصوفہ نئی ہیں اور وہ پارلیمنٹ کو بھی پہلی مرتبہ آئی ہیں ۔ ہم ان کے پس منظر سے واقف ہیں۔ انہوں نے ان ریمارکس پر معذرت کرلی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ان کی معذرت کے بعد ایوان کے سینئر ارکان کو سمجھنا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ ایوان میں کئی سینئر ارکان وسیع تر تجربہ کے ساتھ موجود ہیں اور کسی کی معذرت کے بعد کیا ہونا چاہئے وہ بہتر سمجھ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب وزیر موصوفہ نے معذرت کرلی ہے یہ ہمارے لئے ایک پیام ہے کہ مستقبل میں ہم بھی کوئی حد پار نہ کریں اور عزت و وقار کو بحال رکھا جائے ۔ وہ ایوان سے اپیل کرتے ہیں کہ قومی مفاد میں کام کاج کو بحال کیا جائے ۔ اپوزیشن نے تاہم اصرار کیا کہ سادھوی نرنجن جیوتی کو وزیر کی حیثیت سے برقرار نہ رکھا جائے ۔ ارکان کا کہنا تھا کہ انہوں نے معذرت کی ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ انہوں نے اپنے جرم کا اعتراف کرلیا ہے ۔ اپوزیشن ارکان وزیر اعظم سے کچھ وضاحتیں چاہتے تھے تاہم انہیں اس کی اجازت نہیں دی گئی ۔ ایوان کی کارروائی کو پانچ مرتبہ کے التوا کے بعد 2.40 کو دن بھر کیلئے ملتوی کردیا گیا ۔ لوک سبھا میں بھی اپوزیشن کی جانب سے ہنگامہ کیا گیا اور وزیر اعظم سے بیان دینے کا مطالبہ کیا گیا ۔ اپنے مطالبہ کی عدم یکسوئی پر اپوزیشن ارکان نے ایوان سے واک آوٹ کردیا ۔