سات روہنگیا تارکین وطن کے اخراج کا اولین واقعہ

نئی دہلی ۔ 4 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستان نے سات روہنگیا مسلمانوں کو پڑوسی ملک میانمار کی تحویل میں دے دیا۔ وہ چھ سال سے ہندوستان میں غیرقانونی طور پر مقیم تھے بعدازاں انہیں مختصر مدت کیلئے سزائے قید دی گئی تھی۔ سپریم کورٹ کی جانب سے ایسی کارروائی کی اجازت دینے کے بعد روہنگیا پناہ گزینوں کی اپنے وطن کی تحویل میں دینے کا یہ اولین واقعہ ہے۔ اس اقدام پر حقوق انسانی گروپس اور ایمنسٹی انٹرنیشنل نے سخت تنقید کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ حکومت ہند انتھک بدنام کرنے کی مہم چلا رہی ہے۔ روہنگیا تارکین وطن کو مسلسل خطرناک قرار دیتے ہوئے انہیں بدنام کیا جارہا ہے حالانکہ وہ لوگ پناہ دینے کیلئے اس ملک میں آئے ہوئے تھے۔ ان کی عمریں 26 تا 25 سال ہیں۔ انہیں گرفتار کیا گیا تھا۔ بعدازاں انہیں قاچار سنٹرل جیل سنچار (آسام) میں رکھا گیا تھا۔ بعدازاں اس پر غیرملکیوں کے قانون کے تحت غیرقانونی تارکین وطن قرار دیتے ہوئے میانمار کے حوالہ کردیا گیا تھا۔ ہندوستانی اور میانماری فوج کے عہدیداروں نے ان افراد کے میانمار کو منی پور میں مورے کے سرحدی علاقہ میں میانمار کے حوالہ کرنے سے پہلے باہم دستاویزات کا تبادلہ کیا۔