کسانوں سے اراضیات کی خریدی میں دھاندلیوں کی تحقیقات
نئی دہلی 3 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) سی بی آئی نے آج گرگاؤں میں حصول اراضیات میں مبینہ بے قاعدگیوں کے کیس میں سابق چیف منسٹر ہریانہ بھوپیندر سنگھ ہوڈا اور یو پی ایس سی کے رکن کے علاوہ دیگر 18 افراد کے مکانات پر دھاوے کرکے تلاشی لی جبکہ اس کیس میں کسانوں کو 1,500کروڑ روپئے کی دھوکہ دہی کا الزام ہے۔ سی بی آئی ذرائع نے بتایا کہ ہوڈا کے علاوہ اس وقت کے پرنسپال سکریٹری ایم ایل تیاگی، یونین پبلک سرویس کمیشن کے رکن چھتر شاہ (دونوں سابق آئی اے ایس آفیسرس ہیں) اور برسر خدمت آئی اے ایس مسٹر ایس ایس ڈھلون کے احاطوں کی تلاشی لی گئی۔ سی بی آئی ترجمان آر کے گور نے بتایا کہ گرگاؤں میں کسانوں سے اراضیات کی خریداری میں مبینہ دھاندلیوں کی تحقیقات کے سلسلہ میں روہتھک، گرگاؤں، پنچ کولہ اور دہلی میں 20 مقامات پر دھاوے کئے گئے ہیں۔ تحقیقاتی ادارہ نے یہ کیس گزشتہ سال ستمبر میں درج کیا تھا۔ جبکہ یہ شکایت کی گئی تھی کہ خانگی بلڈروں نے حکومت ہریانہ کے بعض نامعلوم عہدیداروں کے ساتھ ساز باز کرتے ہوئے ضلع گرگاؤں کے بعض کسانوں سے 400 کروڑ روپئے مالیتی اراضیات خریدی تھیں
اور انھیں یہ باور کرواتے ہوئے خوفزدہ کیا گیا تھا کہ حکومت ان کی اراضیات چھین لے گی اور کسانوں سے برائے نام قیمت پر ان کی اراضیات حاصل کرلی گئی تھیں۔ یہ واقعات 27 اگسٹ 2004 ء تا 24 اگسٹ 2007 ء کے درمیان پیش آئے تھے۔ اس وقت بھوپندر سنگھ ہوڈا ہریانہ کے چیف منسٹر تھے۔ اس وقت حکومت نے قانون حصول اراضیات کے تحت ایک اعلامیہ جاری کیا تھا کہ ایک انڈسٹریل ماڈل ٹاؤن شپ کے قیام کے لئے 912 ایکر اراضی حاصل کرلی جائے گی لیکن حکومت نے یہ اراضیات کسانوں کے بجائے بلڈرس اور ان کی کمپنیوں اور ایجنٹس کے ذریعہ خریدی تھی۔ سی بی آئی نے اپنے ایف آئی آر میں یہ الزام عائد کیا ہے کہ معصوم کسانوں کو دھوکہ دے کر بلڈرس اور دیگر نے 400 ایکڑ اراضی صرف 100 کروڑ میں خریدی تھی جبکہ اس کی مارکٹ میں قیمت 1600 کروڑ ہے۔ اس طرح زمینات کے مالکین کو 1,500 کروڑ کا نقصان اُٹھانا پڑا۔