سابق وزیر دفاع جارج فرنانڈیز کا انتقال

نئی دہلی 29 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) زندگی بھر سوشلسٹ رہنے والے جارج فرنانڈیزکا طویل علالت کے بعد آج بہ عمر 88 سال انتقال ہوگیا ۔ سابق وزیر دفاع کی بیوہ لیلا کبیر نے بتایا کہ جارج کی آخری رسومات امریکہ سے اُن کے فرزند شان فرنانڈیز کی آمد کے بعد انجام دی جائیں گی۔ جارج فرنانڈیز اپنی سیاسی مہم جوئی کے باوجود مختلف عہدوں پر مرکزی کابینہ میں فائز رہے حالانکہ اُن کے سیاسی فلسفے اُن حکومتوں کے سیاسی نظریات کے خلاف تھے۔ اُنھوں نے 1977 ء میں کوکاکولا پر امتناع عائد کردیا تھا اور 1999ء میں کارگل جنگ کی نگرانی کی تھی۔ فرنانڈیز مرض الزیمر سے متاثر تھے جس کے باعث وہ برسوں سے عوامی منظر سے غائب تھے۔ حال ہی میں اُنھیں سوائن فلو بھی ہوگیا تھا۔ اُن کی طویل عرصے تک ساتھی رہنے والی جیہ جیٹلی نے کہاکہ وہ اپنی قیامگاہ پر انتقال کرگئے۔ فرنانڈیز عیسائی خاندان میں کرناٹک کے شہر منگلور میں پیدا ہوئے تھے۔ بعدازاں وہ قومی سطح پر ایک اہم شخصیت بن گئے۔

وہ ممبئی میں قیام کے دوران شعلہ بیان ٹریڈ یونین لیڈر رہے۔ اُنھوں نے 1974 ء میں ریلوے کی ہڑتال کا اہتمام کیا تھا جس کی وجہ سے پورا ملک تعطل سے دوچار ہوا تھا۔ اتفاق کی بات ہے کہ وہ 1989 ء میں وی پی سنگھ کی قومی محاذ مخلوط حکومت میں وزیر ریلوے بنائے گئے۔ اگرچہ وہ آر ایس ایس پر سخت تنقید کرنے والے تھے لیکن بی جے پی زیرقیادت این ڈی اے حکومت میں 1998 ء اور 1999 ء میں اٹل بہاری واجپائی کابینہ میں ریلوے منسٹر مقرر کئے گئے۔ بعدازاں اُنھیں وزیر دفاع بنادیا گیا۔ اُن کی زیرقیادت ہندوستان نے 1999 ء میں کارگل جنگ لڑی تھی۔ اُن ہی کی میعاد کے دوران ہندوستان نے پوکھرن میں 1998 ء میں نیوکلیر تجربہ کیا تھا۔ 70ء کے دہے میں وہ جنتا پارٹی حکومت میں وزیر صنعت بھی رہ چکے تھے جبکہ اندرا گاندھی ناکام ہوئی تھیں۔ اُنھیں فوراً ہی صنعت کاروں کے ساتھ کشیدگی کی وجہ سے اور اُن پر زرمبادلہ خلاف ورزی کے الزامات، کوکاکولا اور آئی بی ایم پر پابندی عائد کرنے کے بعد وزیر صنعت کی حیثیت سے استعفا دینا پڑا۔ جارج فرنانڈیز نے انتقال سے قبل خواہش ظاہر کی تھی کہ وہ دوسرا جنم ویتنامی شہری کی حیثیت سے لینا چاہیں گے۔ وزیراعظم نریندر مودی نے اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہاکہ جارج فرنانڈیز بے باک، بے خوف، راست گو اور دوربین قائد تھے۔ اُن کی خدمات ملک کیلئے بیش قیمت ہیں۔