حیدرآباد ۔ 21 ۔ مارچ : ( سیاست نیوز ) : کانگریس پارٹی کے سابقہ ریاستی وزیر بسواراج ساریا سال 2014 کے عوامی انتخابات میں حلقہ اسمبلی ورنگل ایسٹ سے ٹی آر ایس کے امیدار شری ممتی کنڈا سریکھا کے خلاف 50 ہزار ووٹوں کی اکثریت سے شکست کے بعد دل برداشتہ ہو کر یہ سوچ کر ٹی آر ایس پارٹی میں شامل ہوئے تھے کہ انہیں پارٹی میں مناسب مقام حاصل ہوگیا اور انہیں رکن قانون ساز کونسل یا رکن راجیہ سبھا کے لیے منتخب کروایا جائے گا لیکن دو سال سے کوئی اہمیت نہیں دی گئی اور نہ ہی انہیں رکن قانون ساز کونسل یا پھر راجیہ سبھا امیدوار کے لیے بھی منتخب نہیں کیا گیا ۔ پارٹی میں آخری لمحے تک انتظار کیا کہ ٹی آر ایس پارٹی کی جانب آئندہ منعقدہ ہونے والے عوامی انتخابات میں کونڈا سریکھا کی جگہ انہیں امیدوار بنایا جائے گا لیکن کے سی آر نے حال ہی میں اس بات کا اعلان کیا کہ آئندہ انتخابات میں موجودہ ایم ایل ایز کو ہی ٹکٹ دینے میں ترجیح دی جائے گی اور کسی نئے چہرے کو ٹکٹ نہیں دیا جائے گا اور خاص طور پر حلقے اسمبلی ورنگل ایسٹ سے یہ سن کر بسواراج ساریا کے ہوش اڑ گئے اور انہوں نے یہ ارادہ کرلیا ہے کہ وہ دوبارہ کانگریس پارٹی میں شامل ہوں گے ۔ اور اس کے لیے وہ اپنے دوست و احباب کے ذریعہ کانگریس پارٹی سے ربط قائم کرتے ہوئے صدر کانگریس راہول گاندھی سے ملاقات کا وقت لیا ہے اور جلد ہی یہ کانگریس پارٹی میں شمولیت اختیار کرنے کا ارادہ کرچکے ہیں ۔ گذشتہ 30 برسوں سے کانگریس پارٹی میں رہ کر تین مرتبہ رکن اسمبلی بنتے ہوئے سابق وزیر اعلی کرن کمار ریڈی کی کابینہ میں وزیر کی حیثیت سے خدمات انجام دئیے اور تلنگانہ تحریک میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہوئے جی اے سی کمیٹی کی تشکیل میں نمایاں رول ادا کیا تھا ۔ واضح رہے کہ بسواراج 2019 کے عوامی انتخابات میں ورنگل ایسٹ زون سے مقابلہ کرنے کی تیاری کررہے ہیں۔۔