صدر پاکستان کا انتخاب ستمبر میں ، شہباز شریف کو سمن جاری ، فوج کا صورتحال کا جائزہ
اسلام آباد۔ یکم اگست (سیاست ڈاٹ کام)پاکستان کی اعلیٰ سطحی مخالف جعل سازی ادارہ نے آج فیصلہ کیا ہے کہ کرپشن کا ایک مقدمہ سابق وزیراعظم پاکستان یوسف رضا گیلانی کے خلاف دائر کیا جائے۔ ان کے علاوہ دیگر کئی اعلیٰ سطحی سرکاری عہدیدار اس فہرست میں شامل ہیں۔وزارت اطلاعاتی ٹیکنالوجی کے بموجب یہ فیصلہ قومی احتساب بیورو کے اسلام آباد میں ایک اجلاس کے دوران کیا گیا۔ گیلانی اور دیگر قائدین پر ان کے عہدہ کا غیرقانونی منظوری اور تشہیر کیلئے استعمال کرنے کا الزام ہے۔ روزنامہ ’’ڈان‘‘ نے اس کی اطلاع دی ہے۔ دریں اثناء صدر پاکستان ممنون حسین کے جانشین کے انتخاب میں ستمبر تک تاخیر ہوسکتی ہے کیونکہ الیکٹورل کالج جو آئندہ سربراہ مملکت کا انتخاب کرتا ہے ، ہنوز تشکیل نہیں پایا ہے اور مرکزی حکومت کی تشکیل 25 جولائی کے انتخابات کے فوری بعد نہیں ہوسکی۔ صدر حسین کی پانچ سالہ میعاد 9 ستمبر کو ختم ہوجائے گی۔ دستور کے مطابق صدارتی انتخابات کم از کم ایک ماہ قبل منعقد کئے جانے چاہئیں جو موجودہ صورتحال میں 8 اگست کو ہوجانے چاہئے۔ ’’ڈان‘‘ٹی وی نے اس کا انکشاف کیا ہے۔ پاکستان کے مخالف کرپشن محکمہ نے پریشان حال صدر پاکستان مسلم لیگ (نواز شریف) اور سابق چیف منسٹر پاکستانی پنجاب شہباز شریف کو اپنے اجلاس پر 20 اگست کو پیش ہونے کی ہدایت دی ہے۔ یہ طلبی تعمیر امکنہ کے ایک اسکینڈل کے سلسلے میں ہے۔ شہباز شریف ، سزائے قید یافتہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے چھوٹے بھائی ہیں۔ پاکستان مسلم لیگ (نواز شریف) دوبارہ برسراقتدار آنے پر ناکام رہنے کی وجہ سے ان پر پہلے ہی بہت زیادہ دباؤ ہے۔ پاکستانی فوج نے دریں اثناء آج دفاعی ماحول ، علاقائی امن اور داخلی سلامتی کی صورتِ حال کا جائزہ لیا۔ سربراہ پاکستانی فوج جنرل قمر جاوید باجوا کی زیرصدارت 212 کور کمانڈر کانفرنس کا انعقاد جنرل ہیڈکوارٹرس راولپنڈی پر عمل میں آئے۔ اس اجلاس میں دفاعی ماحول ، علاقائی امن اور داخلی سلامتی کی صورتِ حال کا جائزہ لیا ۔ سربراہ فوج نے تمام کمانڈرس کو حکم دیا کہ وہ وہ دہشت گردی اور عسکریت پسندی کے خلاف فوج کی کامیابیوں کو مزید مستحکم کریں۔ فوج کی جانب سے اس سلسلے میں ایک بیان جاری کیا گیا ہے۔ فوج نے فوجی سطح پر افغانستان کے ساتھ تعلقات پر اظہار اطمینان کیا اور کہا کہ اس سے علاقائی امن و سلامتی یقینی بن سکے گی۔ افغانستان اور پاکستان کو امن و استحکام کا ایک لائحہ عمل تیار کرنا چاہئے۔