سابق معتمد داخلہ عشرت حلفنامہ میںتبدیلی سے واقف تھے

ایک رکنی تحقیقاتی پیانل کی رپورٹ ۔ سابق جوائنٹ سکریٹری کے طرز عمل پر بھی سوالیہ نشان
نئی دہلی 27 جون ( سیاست ڈاٹ کام ) عشرت جہاں انکاؤنٹر کیس میں گمشدہ فائیلوں کے مسئلہ کی تحقیقات کرنے والے ایک رکنی کمیشن نے ادعا کیا ہے کہ سابق معتمد داخلہ جی کے پلائی اس کیس سے متعلق دوسرے حلفنامہ میں کی جانے والی تبدیلیوں سے واقف تھے جو گجرات ہائیکورٹ میں پیش کیا جانے والا تھا ۔ کمیشن نے واضح کیا کہ اس وقت کے معتمد داخلہ جی کے پلائی کی جانب سے 18 ستمبر 2009 کو اس وقت کے اٹارنی جنرل آنجہانی غلام ای واہن واتی کو روانہ کردہ ایک مکتوب دفتر معتمد داخلہ کے کمپیوٹر سے برآمد کیا گیا ہے جس میں وزیر قانون کے چیمبر میں ہوئی کچھمشاورت کا تذکرہ کیا گیا ہے جو ذیلی حلفنامہ سے متعلق تھی ۔ پیانل کا یہ ادعا اہمیت کا حامل ہے کیونکہ خود مسٹر جی کے پلائی نے کچھ دن قبل الزام عائد کیا تھا کہ وزیر داخلہ کی حیثیت سے پی چدمبرم نے انہیں نظر انداز کرکے حلفنامہ دوبارہ تحریر کیا تھا ۔ پیانل نے تاہم کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ دوسرے حلفنامہ کے ادخال کے تعلق سے وزیر قانون کے چیمبر میں ہوئی بات چیت کا فائیل میں نہ جوائنٹ سکریٹری نے کوئی تذکرہ کیا ہے اور نہ اس وقت کے معتمد داخلہ نے کوئی تذکرہ کیا ہے ۔ پیانل نے اس کیلئے کسی کو بھی ذمہ دار قرار دینے سے گریز کیا ہے اور یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ ہوسکتا ہے کہ جانتے بوجھتے اسے حذف کیا گیا ہو یا پھر غیر ارادی طور پر یہ حذف ہوگیا ہو۔ پہلے حلفنامہ مہاراشٹرا اور گجرات کی پولیس کے علاوہ انٹلی جنس بیورو کی اطلاعات کی بنیاد پر داخل کیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ممبئی کی 19 سالہ لڑکی عشرت جہاں لشکرطیبہ کی سرگرم کارکن تھی تاہم اسے دوسرے حلفنامہ میں نظر انداز کردیا گیا ۔ دوسرے حلفنامہ میں ‘ جس کے تعلق سے ادعا کیا جا رہا ہے کہ یہ خود چدمبرم نے تیار کیا تھا ‘ کہا گیا ہے کہ اس بات کا کوئی جامع ثبوت نہیں ہے کہ عشرت جہاں کو دہشت گرد ثابت کیا جاسکے ۔ پیانل نے اشارہ دیا ہے کہ ہوسکتا ہے کہ یہ دستاویزات سابق معتمد داخلہ جی کے پلائی اور اس وقت کے وزیر داخلہ پی چدمبرم کے درمیان تبادلہ کے دوران لا پتہ ہوئے ہوں۔ پیانل نے سابق جوائنٹ سکریٹری ڈی دیپتی ولاس کے طریقہ کار پر بھی سوال اٹھایا ہے جنہوں نے نامکمل فائیل وصول کی تھی ۔