سابق صدر یمن کی قیامگاہ پر سعودی بمباری

صنعا۔10مئی ( سیاست ڈاٹ کام) سعودی زیر قیادت لڑاکا طیاروں نے آج یمن کے سابق صدر علی عبداللہ صالح کی قیامگاہ پر بمباری کی ‘ جب کہ رات بھر باغیوں کے مورچوں پر شدت سے حملے جاری رہے ۔ علی عبداللہ صالح کی قیامگاہ پر صنعا میں دو فضائی حملے کئے گئے ۔ یمن کے سابق مرد آہن سمجھا جاتا ہے کہ صنعا سے باہر تھے ۔ علی عبداللہ صالح جو فبروری 2012ء میں ملک گیر مہلک احتجاجوں کے بعد 30سالہ حکومت سے دستبردار ہوگئے تھے ‘ ان پر الزام تھا کہ وہ حوثی باغیوں کی مدد کررہے ہیں ‘ جو اقوام متحدہ کے حمایت یافتہ صدر عبدالرب منصور ہادی کے خلاف بغاوت کررہے ہیں ۔ علی عبداللہ صالح کے وفادار فوجی باغیوں کے شانہ بہ شانہ جنگ کررہے ہیں ۔ جنہوں نے دارالحکومت صنعا پر ستمبر میں کسی مزاحمت کے بغیر قبضہ کرلیا تھا ۔ اس کے بعد انہوں نے اپنے زیر قبضہ علاقوں میں توسیع کی ۔ سعودی عرب نے ایک عرب اتحاد ہادی کی تائید کیلئے قائم کیا جو فرار ہوکر سعودی عرب پہنچ گئے تھے اور مارچ کے اوآخر میں باغیوں پر فضائی حملوں کا آغاز کردیا ‘جو جنوبی شہر ادن کی طرف پیشرفت کررہے تھے ۔ سعودی زیرقیادت اتحاد نے باغیوں کے مستحکم گڑھ شمالی صنعا میں کل رات بھر شدت سے بمباری کی ۔

سعودی عرب نے عہد کیا ہے کہ باغیوں کو سرحد پار مہلک بمباری کی سزا دے گا جس کا نشانہ سعودی قصبہ بنا تھا ۔ یمنی فوجیوں نے جو باغیوں کو ملک پر قبضہ کرنے میں مدد دے چکے ہیں آج کہا کہ انہوں نے جنگ بندی کی سعودی پیشکش قبول کرلی ہے ‘جب کہ فضائی حملوں کا سلسلہ گذشتہ چھ ہفتہ سے جاری ہے ۔ فوری طور پر خود باغیوں کی جانب سے کوئی ردعمل حاصل نہیں ہوا کہ وہ پانچ روزہ جنگ بندی کیلئے تیار ہیں یا نہیں ۔ جنگ بندی کی یہ پیشکش اُس وقت برسرعام آئی جب کہ اقوام متحدہ نے اندیشوں میں اضافہ کا اظہار کیا کہ بمباری کی مہم کا نشانہ بے قصور شہری بن رہے ہیں اور فضائی و بحری ناکہ بندی کے نتیجہ میں غربت زدہ ملک مزید پریشانی کا شکار ہوگیاہے ۔دوست ممالک کی ثالثی کے بعد انسانی بنیادوں پر صلح کا اعلان کیا گیا ہے ۔ کرنل شراف لقمان منحرف فوج کے ترجمان نے کہا کہ انہوں نے باغیوں کو ملک کے وسیع علاقہ پر قبضہ کرنے میں کافی مدد کی ہے ۔ ان کے اڈے سعودی زیر قیادت اتحاد کی فضائی حملوں کی مہم کا نشانہ بن گئے ہیں ۔ اقوام متحدہ کے بموجب ان حملوں سے 1400افراد ہلاک ہوچکے ہیں جن میں سے بیشتر شہری تھے ۔ وزیر خارجہ سعودی عرب عادل الزبیر نے جمعہ کے دن جنگ بندی کی پیشکش کی جسے امریکہ کی تائید بھی حاصل ہے ‘ لیکن فضائی حملے جاری رکھے ۔ زبیر نے پُرزور انداز میں کہاکہ صلح کی پیشکش باغیوں کی جانب سے قبول نہیں کی گئی ہے ۔ جس کی وجہ سے فضائی حملے ہنوز جاری ہیں تاکہ وہ صلح سے فائدہ اٹھاکر اپنے فوجی موقف کو مستحکم نہ کرسکے ۔ اگر حوثی یا ان کے حلیف معاہدہ کی پابندی نہیں کریں گے تو سعودی عرب بھی اس کا پابند نہیں رہے گا ۔ حوثی باغی یمن کے عوام کی کوئی پرواہ نہیں کرتے ۔ وزیر خارجہ سعودی عرب پیرس میں وزیر خارجہ امریکہ جان کیری کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ۔