ریاست میں امن و امان کی برقراری اور ترقی کو اولین ترجیح: گورنر مسٹر ای ایس ایل نرسمہن کا پریس کانفرنس سے خطاب
حیدرآباد /2 مارچ (سیاست نیوز) گورنر آندھرا پردیش مسٹر ای ایس ایل نرسمہن نے آج پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ صدر جمہوریہ ہند نے دستور کی دفعہ 356 کے تحت ریاست کے انتظامی امور حاصل کرلئے ہیں اور انھیں اس بات کے احکامات دیئے گئے ہیں کہ وہ ریاست میں نظم و نسق کے علاوہ امن و امان کی نگرانی کریں۔ انھوں نے ریاست کے عوام سے اپیل کی کہ وہ امن و امان کی برقراری کو یقینی بنائیں اور صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے ریاست کی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں۔ انھوں نے کہا کہ ریاست میں صدر راج کے دوران عوام کو کوئی مشکلات نہیں ہوں گی۔ انھوں نے توقع ظاہر کی کہ اس دوران انھیں عوام اور عہدہ داروں کا مکمل تعاون حاصل رہے گا اور ریاست میں حالات معمول کے مطابق رہیں گے۔ مسٹر نرسمہن نے صدر راج کے دور میں عوام سے تعاون کی خواہش کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک نازک دور ہے، اس میں عوامی تعاون ناگزیر ہے۔
اس موقع پر انھوں نے گزشتہ حکومت کے بعض فیصلوں کے متعلق نظرثانی کے تعلق سے کئے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ سابقہ حکومت نے جو کام کئے ہیں، ان کا دستور کے دائرے میں قانونی جواز کی بنیاد پر جائزہ لیا جائے گا۔ گورنر آندھرا پردیش نے بتایا کہ ریاست میں امن و امان کی برقراری ان کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ چوں کہ امن و امان کی برقراری کے علاوہ قانون پر عمل آوری کے بغیر ریاست کی ترقی کے لئے سرمایہ داروں کو راغب نہیں کیا جاسکتا۔ انھوں نے بتایا کہ ریاست کی تقسیم کے مسئلہ پر 15 ذیلی کمیٹیاں تشکیل دی جاچکی ہیں اور یہ کمیٹیاں مختلف امور انجام دیں گی۔ مسٹر ای ایس ایل نرسمہن نے اس بات کی یقین دہانی کروائی کہ دونوں ریاستوں کے ساتھ کسی قسم کی ناانصافی نہیں ہوگی، بلکہ دونوں ریاستوں کے عوام کی ترقی کو یقینی بنانے کے فیصلے کئے جائیں گے۔ ریاست میں صدر راج کے نفاذ کے بعد پہلی پریس کانفرنس کے دوران مسٹر نرسمہن نے بتایا کہ ریاست آندھرا پردیش میں ترقی کی رفتار کو تیز کرنے اور سرمایہ داروں کو راغب کرنے کے اقدامات کئے جانے ہیں اور وہ اس پر اپنی توجہ مرکوز کریں گے۔
انھوں نے اس موقع پر بتایا کہ تعلیم اور صحت عامہ بھی ان کی ترجیحات میں شامل ہیں، اسی لئے ان پر بھی خصوصی توجہ دی جائے گی۔ مسٹر نرسمہن نے بتایا کہ سابقہ حکومت کی جانب سے چلائی جانے والی تمام فلاحی اسکیمات بدستور جاری رہیں گی، ان میں کوئی تخفیف نہیں ہوگی۔ انھوں نے کارپوریٹ ہاسپٹلس سے خواہش کی کہ وہ صحت کو بہتر بنانے اور تشخیص کے عمل کو عوام کے لئے قابل دسترس بنائیں۔ چوں کہ مہنگے علاج و معالجہ کے لئے عوام معاشی طورپر متحمل نہیں ہیں، اس کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ گورنر آندھرا پردیش نے بتایا کہ تعلیمی حالت کو بہتر بنانے اور نظام تعلیم کو درست کرتے ہوئے عوام تک پہنچانے کے عمل کا بھی آغاز کیا جائے گا، تاکہ تعلیمی پسماندگی کو دور کیا جاسکے۔ مسٹر نرسمہن نے لاء اینڈ آرڈر کے مسئلہ پر کئے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ قانون پر عمل آوری اور قانون شکنی کے مرتکب افراد کے خلاف کارروائی میں کوئی مفاہمت نہیں کی جائے گی، بلکہ قانون شکنی کے مرتکبین کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ گورنر نے بتایا کہ وہ ریاست کی مختلف یونیورسٹیز کے وائس چانسلرس سے نظام تعلیم کو بہتر بنانے کے سلسلے میں تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ریاست کی تقسیم کے عمل کا جائزہ لیا جا رہا ہے اور کسی علاقہ کے ساتھ متعصبانہ رویہ اختیار نہیں کیا جائے گا۔ انھوں نے بتایا کہ عوامی شکایات کی سماعت کے لئے راج بھون میں جنتا دربار کے انعقاد کے متعلق منصوبہ بندی کی جائے گی۔ مسٹر نرسمہن نے واضح کیا کہ وہ پریشانی میں مبتلاء افراد کو اپنے کندھے کا سہارا ضرور دیں گے۔
چیف منسٹر ریلیف فنڈ کے ذریعہ امداد کے حصول کے لئے داخل کی گئی درخواستوں کے متعلق پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے گورنر آندھرا پردیش نے بتایا کہ ان درخواستوں کی جلد از جلد یکسوئی کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ اس موقع پر مسٹر نرسمہن کے ہمراہ ان کے پرنسپل سکریٹری این رمیش کمار کے علاوہ کمشنر انفارمیشن اینڈ پبلک ریلیشن دانا کشور بھی موجود تھے۔ گورنر آندھرا پردیش نے ذرائع ابلاع کے نمائندوں اور اداروں سے بھی اپیل کی کہ وہ منافرت پھیلانے والے مواد کی اشاعت سے گریز کریں۔ انھوں نے کہا کہ تنقید برائے تعمیر اصلاح کا موجب ہوتی ہے، جب کہ غیر ضروری تنقیدیں مشکلات کا باعث بنتی ہیں۔ اس موقع پر انھوں نے بتایا کہ وہ قانون کے دائرے میں دستور کے اعتبار سے خدمات انجام دیں گے۔ ریاست کی برقی، آبی اور زرعی صورت حال کا بھی جائزہ لیتے ہوئے خدمات انجام دی جائیں گی۔ مسٹر نرسمہن نے اس بات کی صراحت کی کہ ریاست کی تقسیم کے عمل میں مرکز کی معاونت کے لئے تشکیل دی گئی 15 کمیٹیاں اثاثہ جات اور وسائل کی تقسیم کے متعلق رپورٹ پیش کریں گی۔