لکھنؤ، 3 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) یادو خاندان میں جاری گھمسان لڑائی کے درمیان اترپردیش میں حکمراں سماج وادی پارٹی کے انتخابی نشان سائیکل پر دعویداری کے لئے جاری کوششوں کے بیچ ایک دوسرے کے بالمقابل ریاست کے وزیر اعلی اکھلیش یادو اور ان کے والد ملائم سنگھ یادو کے گروپوں کے درمیان سمجھوتے کی کوششیں بھی شروع ہوگئی ہیں۔ملائم سنگھ یادو کل نئی دہلی میں الیکشن کمیشن سے مل کر اکھلیش کو پارٹی کا ریاستی صدر اعلان کرنے والے کانفرنس کو غیر آئینی قرار دینے کے بعد آج واپس آگئے ہیں۔ دوسری طرف یادو کے لکھنؤ آمد کے تھوڑی دیر بعد ہی اکھلیش اتوار کو منعقد کنونشن میں پارٹی کا صدر اعلان کئے جانے کے بعد پہلی مرتبہ اپنے والد سے ملنے کے لئے ان کی رہائش گاہ پر پہنچ گئے ۔پارٹی ذرائع نے آج یہاں یو این آئی کو بتایا کہ الیکشن کمیشن کے ذریعہ پارٹی کے سائیکل انتخابی نشان کو ضبط کئے جانے کے واضح اشاررہ دئے جانے کے بعد باپ بیٹے صلح سمجھوتے کی کوشش کرسکتے ہیں۔ درمیان کا راستہ نکالنے کی اس کوشش میں پارٹی کے سینئر لیڈر محمد اعظم خان سمیت کئی لیڈر آگے آئے ہیں۔
ملائم سے رسہ کشی، اکھلیش کے حامیوں کا دلچسپ نعرہ
لکھنؤ 3 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) اترپردیش میں باپ ملائم سنگھ اور بیٹے اکھلیش کے درمیان جاری گروپ بندیوں کے جھگڑے کے درمیان چیف منسٹر اکھلیش کے حامیوں نے سماج وادی پارٹی کے قدیم نعرہ پر ایک سطری پیروڈی بنائی ہے۔ نئے نعرہ میں کہا گیا ہے کہ ’’جس کا جلوہ قائم ہے اُس کا باپ ملائم ہے‘‘۔ یہ نیا نعرہ اتوار کو لکھنؤ میں منعقدہ اکھلیش کی ریلی میں کافی مقبول ہوا۔ اکھلیش نے اپنی طاقت کے مظاہرہ کے لئے یہ ریلی منعقد کی تھی۔ ماضی میں ایک نعرہ مقبول تھا جو اس طرح ہے ’’جس کا جلوہ قائم ہے اُس کا نام ملائم ہے‘‘۔