نئی دہلی، 21/مئی(یواین آئی) نائب صدر جمہوریہ ہند ایم وینکیا نائیڈو نے کہا ہے کہ مجموعی قومی آمدنی کے ساتھ ساتھ ہمیں اس بات پر بھی توجہ مرکوز کرنی چاہئے کہ سائنس اور ٹیکنالوجی کس طرح خوشیوں میں اضافہ کرسکتی ہیں اور معیار زندگی کو بہتر بناسکتی ہیں اور سماج میں ہم آہنگی پیدا کرسکتی ہیں۔ وہ آج کیرالہ کے کوچی میں آدی شنکرا انسٹی ٹیوٹ آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں آدی شنکرا ینگ سائنٹسٹ ایوارڈ 2018 عطا کرنے کے بعد اجتماع سے خطاب کررہے تھے ۔ اس موقع پر کیرالہ کے گورنر جسٹس ریٹائرڈ پی ستھاسیوم اور دیگر اہم شخصیات بھی موجود تھیں۔نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ آدی شنکرا ینگ سائنٹسٹ ایوارڈ 2018 ہمارے نوجوان ہندوستان میں تحقیق اور اختراع کی جستجو اور اختراعی اقدامات کا ثبوت پیش کرتے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ یہ ہمیں اس بات کی امید دلاتے ہیں کہ ہندوستان ملکوں کی انجمن میں اپنا درست مقام حاصل کرسکتا ہے ۔ ہمارے ملک میں انسانی علم کا فروغ تحقیق کی جستجو اور جذبے ، سوال کرنے کی صلاحیت اور تحقیق کی صلاحیت کے ساتھ ساتھ سچائی پر پہنچنے کی صلاحیت کی وجہ سے ہوا ہے ۔ نائب صدر جمہوریہ نے بہترین کارکردگی کے حصول کے لئے تین معیار کا ذکر کیا۔ پہلا ہر ایک شخص ، ادارے اور علم کے وسیلے سے ، جہاں تک بھی رسائی حاصل ہوسکے ، کچھ سیکھنے کی خواہش، دوسرا تحقیق کرنے ، تجزیہ کرنے اور کلیہ قائم کرنے کی صلاحیت، تیسرا ایک بالکل جدا طریقے سے حل نکالنا جس سے درپیش مسائل کو حل کیا جاسکے ۔نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ آدی شنکرا نہ صرف ایک عظیم فلاسفر تھے ، بلکہ ایک غیرمعمولی کوی بھی تھے ۔ انھوں نے ”ادویتا” فلسفے کو فروغ دیا، جس کے تحت انسان علم کے ذریعے نروان حاصل کرسکتا ہے اور آخرکار اس کا مقصد ست-چت-آنند کو حاصل کرنا ہے ، جو ایک ایسی حالت ہے جو سچائی اور اعلیٰ بصیرت سے ہی ابھر کر سامنے آسکتی ہے ۔