سائبر آباد اور رنگاریڈی کے وقف اراضیات کے تحفظ کی مساعی : الحاج محمد سلیم

ریونیو او وقف بورڈ عہدیداروں کا مشترکہ سروے ، اعلیٰ سطحی اجلاس میں فیصلہ چیرمین وقف بورڈ کا خطاب
حیدرآباد۔3 اگست (سیاست نیوز) سائبرآباد اور رنگاریڈی میں اہم اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کے لیے ریونیو اور وقف عہدیداروں کے درمیان مشترکہ سروے اور جائیدادوں کی حدبندی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ 9 اور 10 اگست کو 4 اہم جائیدادوں کا دونوں محکمہ جات کے اعلی عہدیدار دورہ کرتے ہوئے ریکارڈ کے مطابق سروے کریں گے اور اراضیات کے حدود کا تعین کیا جائے گا۔ صدرنشین وقف بورڈ محمد سلیم کی جانب سے طلب کردہ اعلی سطحی اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا۔ جوائنٹ کلکٹر رنگاریڈی ایس سندر، ایڈیشنل کمشنر پولیس سائبرآباد شاہ نواز قاسم، آر ڈی او جے سرینواس، ایم آر او این آر سریتا، اسسٹنٹ کمشنر پولیس رمنا کمار اور سب انسپکٹر جی وی رمنا گوڑ کے علاوہ چیف ایگزیکٹیو آفیسر وقف بورڈ منان فاروقی، ارکان اسمبلی معظم خان، کوثر محی الدین اور مختلف شعبہ جات کے عہدیداروں نے شرکت کی۔ اجلاس میں پولیس اور ریونیو حکام کو واقف کروایا گیا ہے کہ غیر مجاز قابضین کے سبب وقف بورڈ کو اپنی اراضیات دوبارہ حاصل کرنے میں دشواری ہورہی ہے۔ اکثر معاملات میں پولیس اور ریونیو کے عدم تعاون کے سبب اوقافی اراضیات لینڈ مافیا کے قبضے میں ہے۔ عہدیداروں کی جانب سے 9 اگست کو درگاہ حضرت روح اللہ نیک نام پورہ اور مسجد قطب شاہی گولکنڈہ کا مشترکہ سروے کرتے ہوئے وقف اراضی کی حد بندی کی جائے گی۔ 10 اگست کو مسجد عالم گیر خانم میٹ ہائی ٹیک سٹی اور گٹلا بیگم پیٹ کی اراضیات کا سروے کیا جائے گا۔ صدرنشین وقف بورڈ نے عہدیداروں کو متحدہ آندھراپردیش میں جاری کردہ جی او 374 اور تلنگانہ میں جاری کئے گئے جی او نمبر 3 سے واقف کرایا جس کے تحت ہر ضلع میں ضلع کلکٹر کی قیادت میں اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کے لیے ٹاسک فورس قائم کی جائے گی۔ اس ٹاسک فورس میں پولیس اور دیگر محکمہ جات کے عہدیدار شامل رہیں گے۔ ڈسٹرکٹ میناریٹی ویلفیر آفیسر کو ٹاسک فورس کا انچارج مقرر کیا گیا ہے اور وہ کم از کم مہینے میں ایک بار ٹاسک فورس کا اجلاس طلب کریں گے۔ اس اجلاس میں اوقافی جائیدادوں پر ناجائز قبضوں کی برخاستگی کی حکمت عملی طے کی جائے گی۔ پولیس اور ریونیو کے عہدیداروں نے اس جی او سے لاعلمی کا اظہار کیا اور کہا کہ اکثر دیکھا گیا ہے کہ وقف بورڈ عین وقت پر اپنی دعویداری پیش کرتی ہے جبکہ اسے چاہئے کہ وہ ریونیو اور پولیس کو اپنے ریکارڈ سے مطمئن کرائے۔ پولیس اور رینیو عہدیداروں نے اوقافی جائیدادوں کے تحفظ میں مکمل تعاون کا یقین دلایا۔ درگاہ حضرت روح اللہ کی اراضی کے پٹے جات کی اجرائی کے مسئلہ پر ریونیو حکام نے وضاحت کی کہ 2002ء میں پٹہ جات جاری کئے گئے جبکہ وقف بورڈ نے 2005ء میں گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا۔ انہوں نے کہا کہ پٹہ جات کے خلاف جوائنٹ کلکٹر کے پاس اپیل کی جاسکتی ہے۔ درگاہ میر مومن پہاڑی کی اوقافی اراضی پر ناجائز قبضوں کا مسئلہ بھی زیر بحث رہا اور پولیس نے قابضین کے خلاف کارروائی کا تیقن دیا۔ صدرنشین وقف بورڈ محمد سلیم کی مساعی پر پہلی مرتبہ وقف بورڈ میں اس طرح کا اجلاس طلب کیا جاسکا جس سے ریونیو اور پولیس حکام کی مدد حاصل کرنے میں کامیابی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ اوقافی جائیدادیں رنگاریڈی میں موجود ہیں اور اگر مذکورہ محکمہ جات تعاون کریں تو وقف بورڈ کی آمدنی میں زبردست اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بہت جلد حیدرآباد کے ضلع کلکٹر کمشنر پولیس اور ریونیو عہدیداروں کا اجلاس طلب کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہر دو ماہ میں ایک بار حیدرآباد اور رنگاریڈی کے عہدیداروں کے ساتھ اجلاس منعقد ہوں گے۔ محمد سلیم نے کہا کہ حیدرآباد کے بعد اضلاع میں اس طرح کے اجلاس طلب کئے جائیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں محمد سلیم نے کہا کہ جن اراضیات پر ہمہ منزلہ عمارتیں تعمیر کی جاچکی ہیں انہیں بورڈ کا کرایہ دار بنایا جائے گا۔ چیف ایگزیکٹیو آفیسر منان فاروقی نے کہا کہ قبرستانوں میں قبر کی اراضی کے لیے رقومات طلب کرنا قانوناً جرم ہے۔ جس متولی کے خلاف شکایت موصول ہوگی وقف بورڈ اس کے خلاف کارروائی کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ اسلامک سنٹر کی تعمیر کے لیے ہائی ٹک سٹی میں جو اراضی مختص کی گئی ہے اس کا معاملہ عدالت میں زیر دوران ہے۔ اچماں نامی خاتون نے اس اراضی پر اپنی دعویداری پیش کردی ہے لہٰذا اسلامک سنٹر کے لیے متبادل اراضی کی نشاندہی کی جائے گی۔