زیرزمین پانی کی سطح میں کمی، صورتحال تشویشناک

خشک سالی سے نمٹنے کا منصوبہ، 221 منڈلس کی نشاندہی، اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران مباحث

حیدرآباد 27 مارچ (سیاست نیوز) ریاست میں زیرزمین پانی کی صورتحال میں بتدریج گراوٹ دیکھی جارہی ہے۔ اس بات کا حکومت کو اعتراف ہے۔ وقفہ سوالات کے دوران ارکان اسمبلی مسٹر اجئے کمار، مسٹر بھاسکر راؤ، مسٹر جی چناریڈی، مسز اجمیرا ریکھا، مسٹر دھرما ریڈی ، مسٹر گووردھن باجی ریڈی و دیگر کی جانب سے استفسار پر حکومت نے اِس بات کا اعتراف کیاکہ ریاست میں زیرزمین سطح آب میں یقینا گراوٹ ریکارڈ کی جارہی ہے اور اس کا اثر پینے کے پانی کی سربراہی پر پڑرہا ہے۔ حکومت کی جانب سے وزارت پنچایت راج نے جو جواب دیا ہے کہ اُس میں اِس بات کا بھی اعتراف کیا گیا کہ ریاست کے دیہی علاقوں میں پینے کے پانی کے مسائل پیدا ہورہے ہیں اور کئی علاقوں میں قحط و خشک سالی کی صورتحال پائی جاتی ہے۔ علاوہ ازیں جانوروں کے لئے چارہ اور پانی کی قلت ریکارڈ کی جارہی ہے۔ حکومت نے بتایا کہ قحط سالی کی صورتحال سے نمٹنے کے لئے جو منصوبہ تیار کیا گیا ہے اُس میں تاحال جنوری تا فروری کے درمیان کراش پروگرام منعقد کیا گیا اور 2016 ء کا منصوبہ تیار کرتے ہوئے 310 کروڑ 61 لاکھ روپئے مرکزی امداد سے حاصل کئے گئے ہیں تاکہ فی الفور خشک سالی کے نمٹنے کے اقدامات کو یقینی بنایا جاسکے۔ 221 خشک سالی سے متاثرہ منڈلوں میں حالات سے نمٹنے کے لئے متعدد اقدامات کئے جارہے ہیں اور ایسے مقامات کی نشاندہی کی جارہی ہے جہاں فوری طور پر امداد رسانی کو یقینی بنایا جاسکے۔ عادل آباد کھمم جوکہ خشک سالی سے متاثرہ اضلاع کی فہرست میں شامل نہیں ہیں، اِن علاقوں میں بھی فوری طور پر اقدامات کی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے 31 کروڑ 55 لاکھ روپئے کی تخصیص عمل میں لائی گئی ہے۔ علاوہ ازیں ریاستی حکومت نے مرکزی امداد کے بغیر جو منصوبہ تیار کیا ہے اُس کے تحت 217 کروڑ 24 لاکھ روپئے مختص کئے گئے ہیں تاکہ قدیم پانی کے پمپ تبدیل کرنے کے علاوہ موٹر کی کارکردگی کو بہتر بنانے اور متاثرہ پائپ لائن کی تبدیلی وغیرہ کو یقینی بنایا جاسکے۔ ہر دو اضلاع کے لئے حکومت کی جانب سے ایک چیف انجینئر کا تقرر عمل میں لایا گیا ہے تاکہ حالات پر گہری نظر رکھی جاسکے چونکہ شدید خشک سالی کی صورت میں مزید اقدامات درکار ہوں گے اور منصوبہ میں ترمیم کے ساتھ اقدامات کو مزید بہتر بنایا جاسکے۔